سینٹ کووقفہ سوالات میں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ بھارتی کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے دریائے نیلم میں 14 فیصد پانی کے بہائو میں کمی جبکہ ہائیڈل بجلی کی پیداوار میں 700 سو ملین یونٹ تک کی کمی ہو سکتی ہے۔داسو اور دیامیر ڈیم کی تعمیر پر حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ کشن گنگا کے معاملے پر پاکستان عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا منتظر ہے جو رواں ماہ ہی متوقع ہے۔ بھارت نے کشن گنگا دریا پر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر 2007ء میں شروع کی۔ جس پر بھارت 330میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگا رہا ہے۔کشن گنگا دریا کے پانی کے استعمال سے دریائے نیلم کے پانی میں کمی ہوگی اور اس پر تعمیر ہونے والے پاور پراجیکٹ سے بھی مطلوبہ مقدار میں بجلی پیدا نہیں ہوسکے گی۔ اس کا احساس پاکستان کے متعلقہ اداروں کو کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے آغاز کے تین سال بعد 2010ء میں ہوا۔پاکستان معاملہ عالمی عدالت میں لے گیا جس نے ستمبر 2011ء میں بھارت کو ڈیم کی تعمیر سے روک دیا لیکن بھارت نے پاور پلانٹ ٹنل کی تعمیر اس امیدپر جاری رکھی کہ عالمی عدالت اسے ڈیم تعمیر کرنے کی اجازت دے دیگی۔2013ء کے آغاز میں عالمی عدالت نے بھارت کو ڈیم کی تعمیر کی اجازت اس شرط پر دیدی کہ وہ دریائے نیلم کا کم از کم پانی استعمال کرے۔ رواں ماہ جس فیصلے کا ذکر وفاقی وزیر نے کیا ہے اس میں عالمی عدالت نے پانی کی مقدار طے کرنی ہے جو بھارت استعمال کرسکتا ہے۔ بھارت اس ڈیم کی اونچائی97میٹر سے 37میٹر کرنے پر بھی آمادہ ہوچکا ہے۔ ماضی میں ہمارے ماہرین اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی دیکھتے ہوئے بھارت کے خلاف فیصلے کا امکان کم ہی ہے۔اپنے حق میںفیصلہ کرانے کی کوشش جاری رہنی چاہئے اور نیلم جہلم پراجیکٹ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیگر ڈیمز کی تعمیر کی طرف توجہ بھی مبذول کی جائے۔ان میں کالا باغ ڈیم اہم ترین ہے جو بجلی کی 4 ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے ساتھ پانی کی کمی اور بیشی کا تدارک بھی کرسکتا ہے۔اس کی فوری طورپر تعمیر کا اہتمام کرناچاہئے۔