پنجاب یوتھ فیسٹیول … آغاز کی تیاریاں مکمل

یوتھ فیسٹیول 2014ء کی تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں 23 دسمبر سے اس کا آغار محلہ اوزر دیہات کی سطح پر ہونے جا رہا ہے جس کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیکر متعلقہ حکام کو ہدایات جا ری کر دی گئی ہیں۔ 2012-13ء میں بھی پنجاب حکومت کے زیر انتظام یوتھ فیسٹیول کا کامیاب انعقاد ہو چکا ہے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی دنیا کو پاکستان کا سوفٹ امیج ظاہر کرنے لیے قومی سطح سے لیکر بین الاقوامی سطح پر مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ صوبائی وزیر کھیل و تعلیم رانا مشہود اور سپورٹس بورڈ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عثمان انور پر امید ہیں کہ اس مرتبہ گذشتہ سال کے مقابلغے میں زیادہ اچھے اور بہتر نتائج عوام کے سامنے آئیں گے۔ یوتھ فیسٹیول میں کھیلوں کے علاوہ ثقافتی اور کلچر سرگرمیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ ہر سطح پر نئے ٹیلنٹ کو اپنے جوہر دکھانے کا بھرپور موقع میسر آ سکیں۔ رانا مشہود کا کہنا ہے کہ  پنجاب حکومت کے زیر اہتمام پنجاب یوتھ فیسٹیول 2014ء کا آغاز 23 دسمبر سے محلہ، دیہات کی سطح پر ہو رہا ہے جس میں 7 کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ جن میں آرم ریسلنگ، اتھلیٹکس، بیڈمنٹن، بلیئرڈ، کرکٹ، رسہ کشی اور والی بال شامل ہیں۔ بعد ازاں یونین کونسل، تحصیل، ڈسٹرکٹ، ڈویژن اور صوبائی سطح تک جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ان کے انٹرنیشنل ایونٹس شروع ہو جائیں گے جس میں انڈو پنجاب گیمز، کرکٹ، ہاکی اور فٹبال لیگ جیسے ایونٹ شامل ہیں ہونگے۔ رانا مشہود کا کہنا تھا کہ 2012-13 میں منعقد ہونے والا یوتھ فیسٹیول بڑا ہی صاف اور شفاف تھا جس کی ہر سطح پر آڈٹ کرایا گیا تھا۔ یہ فیسٹیول اب پاکستان کی خوشحالی کا باعث بن چکا ہے۔ وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے 2 ارب روپے کی لاگت سے انڈومنٹ فنڈ کا بھی قیام کیا ہے۔  اگلے یوتھ فیسٹیول سے پہلے ملک میں سپورٹس یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لے آئیں گے جس کی تیاریاں زورو شور سے جاری ہے۔ صوبائی وزیر تعلقم کا کہنا تھا کہ گذشتہ یوتھ فیسٹیول میں اربوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے لگے تھے ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ حکومت کا ایک بھی پیسہ ضائع نہ ہو جائے۔ اس مرتبہ بھی حکومت پر بوجھ کم رکھ رہے ہیں اور زیادہ تر مقابلوں کے انعقاد اور ان پر اٹھنے والے اخراجات پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے مکمل کیے جائیں گے۔ ایک سوال پر رانا مشہود کا کہنا تھا کہ خیبر پی کے اسی ملک کا حصہ ہے اس کی ترقی کے لیے پنجاب حکومت جو کچھ بھی کر سکی کرئے گی۔ پی ٹی آئی کو حکومت کا ابھی تجربہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ گذشتہ یوتھ فیسٹیول کو کامیاب بنانے کے لیے 11 فنانس کی کمیٹیاں بنائی گئی تھیں یہی وجہ ہے کہ تمام اخراجات کا ایک بھی آڈٹ پیرا نہیں آیا ہے۔ یوتھ فیسٹیول سے سامنے آنے والے ٹیلنٹ کو نکھارنے کے لیے سپورٹس اکیڈمیز میں تربیت دی جائے گی تاکہ مستقبل میں ہمارے یہ کھلاڑی اولمپک جیسے ایونٹس میں بھی ملک کا نام روشن کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوتھ فیسٹیول میں سپورٹس کے علاوہ ثقافتی اور کلچرل پروگرام جن میں ہارس اینڈ کیٹل شو اور بسنت جیسے ایونٹس شامل ہیں۔ بسنت کو چھانگا مانگا میں منایا جائے گا جس میں ممنوعہ ڈور کا استعمال نہیں ہو سکے گا ایسی قانون سازی کر رہے ہیں کہ ممنوعہ ڈور استعمال کرنے والے کو کم از کم دس سال قید اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا دی جا سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یوتھ فیسٹیول کے انعقاد کا مقصد نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے یقینی واقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنا ہے۔ 
سپورٹس بورڈ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عثمان انور کا کہنا ہے کہ یونین کونسل کی سطح سے لیکر صوبائی سطح پر مقابلوں کے انعقاد سے پاکستان کا سوفٹ امیج دینا بھر میں جائے گا پنجاب حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دینا کا بڑے سے بڑا ایونٹ کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہمارے یوتھ فیسٹیول سے سامنے آنے والا ٹیلنٹ دنیا میں پاکستان کی پہنچان بنے گا۔ عثمان انور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی مدد کے بغیر کوئی ایونٹ نہیں کرایا جا سکتا ہے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی انتھک محنت کی وجہ سے ہم نے ایک کامیاب ایونٹس کرا لیا ہے اور مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔ عثمان انور کا کہنا تھا کہ محلہ اور دیہات کی سطح پر مقابلوں کا آغاز 23 دسمبر سے ہوگا جس کا اختتام یکم جنوری 2014ء کو ہوگا اس سلسلہ میں لاکھوں کی تعداد میں رجسٹریشن ہو چکی ہے جبکہ آن لائن رجسٹریشن کے لیے بہت زیادہ رش ہے۔ آج 21 دسمبر تک رجسٹریشن کرائی جا سکتی ہے۔ ہم نے اس سلسلہ میں مقامی اسسٹنٹ کمشنر،ڈی سی او، یونین کونسل اور سپورٹس کے دفاتر میں رجسٹریشن فارم بھجوا رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا فیسٹول 55 ہزار 200 سپورٹس اینڈ یوتھ ڈیویلپمنٹ (محلہ کمیٹیوں) سے شروع ہوگا اور 3464 یونین کونسلز، 137 تحصیلوں، 36 اضلاع اور 9 ڈویژنز سے صوبائی سطح تک پہنچے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...