2013ء کا سال پاکستان ہاکی کے لئے کوئی زیادہ خوشخبریاں نہیں لا سکا ہے تاہم سال بھر میں قومی سینئر اور جونیئر ٹیموں نے بھرپور کوشش کے ساتھ بین الاقوامی مقابلوں میں کامیابی کے راستے تلاش کرنے کی کوشش کی بدقسمتی سے بعض اہم ٹورنامنٹس میں اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود بدقسمتی کے بادل ٹیم سے نہ چھٹ سکے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ اجمل خان لودھی سمیت سابق اولمپئنز جن میں پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان ایم عثمان‘ اولمپئن دانش کلیم اولمپئن انجم سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی سابقہ باڈی جس کے صدر قاسم ضیاء اور سیکرٹری آصف باجوہ نے قومی کھیل کو پستی سے نکال کر ایک مرتبہ پھر زندہ کیا۔ قاسم ضیاء اور آصف باجوہ کی وجہ سے ہی قومی ٹیم 20 سال کے عرصہ بعد ایشین گیمز کا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ ان کی جانب سے شروع کیا جانے والا سلسلہ اب بھی موجود ہے اگر یہ جاری و ساری رہا تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ٹیم دیگر اعزازات بھی واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن اس کے لیے قوم کو ابھی تھوڑا صبر کرنا ہوگا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا انتخابی عمل پورا ہوا جس میں اختر رسول فیڈریشن کے صدر اور اولمپیئن رانا مجاہد سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تاہم یہ تمام جمہوری عمل ماضی میں تنقید کرنے والے سابق سٹار کھلاڑیوں کو شاید راس نہیں آیا انہوں نے کھیل کی اصلاح کرنے کی بجائے احتجاج کرنا بہتر سمجھا۔ ضرورات اس امر کی تھی کہ نئی انتظامیہ کے ساتھ ملکر قومی کھیل کو بہتری کی جانب لے جایا جاتا۔ ایسا نہیں ہوا اس بارے میں سابق کھلاڑیوں کا کیا کہنا ہے کچھ اس طرح ہے۔ قومی ٹیم کے کوچ اجمل خان لودھی کا کہنا تھا کہ تنقید کرنا بہت آسان ہے تاہم ہمیں اصل حقیقت کو بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ آج کے دور میں ہر کوئی عہدے کے حصول کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ 2014ء کے عالمی کپ کے لئے رسائی حاصل نہ کر سکنے پر سیکرٹری پی ایچ ایف عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ورلڈکپ میں رسائی حاصل نہ کر سکنا ایک بد قسمتی ہے پاکستان ٹیم نے ملائیشیا میں منعقد ہونے والی ورلڈ ہاکی سیریز میں صرف ایک میچ کی ناکامی نے قومی ٹیم کو 2014ء کے میگا ایونٹ سے آوٹ کر دیا جبکہ ٹورنامنٹ میں صرف ایک میچ جیتنے والی کوریا کی ٹیم ورلڈکپ کے لئے کوالیفائی کر گئی۔ انٹر نیشنل ہاکی فیڈریشن میں پاکستان کی نمائندگی بہت کم ہونے کی وجہ سے ایسے قوانین بہت تیزی سے بن رہے ہیں جن سے ایشیائی ٹیموں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ اجمل لودھی کا کہنا تھا کہ پا کستان کی جونیئر ٹیم بھی ایسے ہی ایک فارمیٹ کی لپیٹ میں آکر اسے 9ویں پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔ امید تھی کہ اس مرتبہ جونیئر ٹیم آسانی سے ٹاپ فور میں جگہ بنا لے گی۔ جونیئر ٹیم نے عالمی کپ میں 5 میچز کھیلے جس میں سے 3 میں اسے کامیابی ایک میں ناکامی جبکہ ایک میچ برابری پر ختم ہوا۔ یہاں بھی ایک میچ کی شکست جونیئر ٹیم کی محنت پر پانی پھیر گئی۔ اجمل لودھی کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف میں نئی قیادت نے جمہوری طریقے سے چارج سنبھالا ہے جیسے بعض مفاد پرست اور عہدوں کے حصول کے لالچیوں کو راس نہیں آرہا۔ پاکستان ہاکی کی بہتری اسی میں ہے کہ ہم آپس کے اختلافات کو بھلا کر ایک دوسرے کی مدد کریں اور کھلاڑیوں کو تیار کریں تاکہ وہ پوری قوم کا سر فخر سے بلند کریں۔ سابق کپتان ایم عثمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی کو سب سے زیادہ نقصان ہی عہدوں کے حصول کا لالچ رکھنے والے افراد کی وجہ سے ہوا ہے۔ ماضی میں بھی ایک مخصوص گروپ نے سابقہ باڈی کو بدنام کرکے اسے نکالنے کی کوشش میں چار سال لگا دیئے لیکن کچھ ہاتھ نہ آیا۔ ایک مرتبہ پھر اس ٹولہ کے بعض افراد اکٹھے ہونا شروع ہو گئے ہیں میرا نہیں خیال کہ ان کے کسی منفی ہتھکنڈے کا انہیں کوئی فائدہ ہو گا بلکہ الٹا قومی کھیل کو نقصان ہو گا۔ ایم عثمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی ایک مرتبہ پھر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا شروع ہو گئی ہے لہٰذا سب کو ملکر کام کرنا چاہئے۔ پی ایچ ایف صدر اولمپئن اختر رسول نے قوم کے ساتھ جو وعدے کئے ہیں وہ انہیں ضرور پورا کریں گے۔ انہوں نے الیکشن سے قبل کہا تھا کہ وہ ناراض اولمپیئنز کو منانے ان کے گھروں میں جائیں گے اس سلسلہ میں اختر رسول کراچی کا دورہ کر چکے ہیں۔ امید ہے کہ ناراض اولمپئن اس کو مثبت لیکر کھیل کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ دانش کلیم کا کہنا تھا کہ قومی کھیل کا مستقبل روشن ہے ایسے میں اگر ہم آپس میں لڑتے رہیں گے تو ہاکی کی ترقی کا جاری سفر ایک مرتبہ پھر رک جائے گا موجودہ انتظامیہ نے جامع پروگرام ترتیب دیا ہے لہٰذا ہمیں عہدوں کے لالچ کے بغیر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ دانش کلیم کا کہنا تھاکہ چند اولمپئن عہدوں کے حصول کے لئے فیڈریشن کے نئے عہدیداران کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو زیادتی ہے۔ اختر رسول اور رانا مجاہد پر مشتمل جوڑی کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لہٰذا انہیں کام کرنے کا موقع دینا چاہئے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں جمہوری عمل شروع ہوا ہے جس کی مثال 2013ء میں پی ایچ ایف کے ہونے والے شفاف انتخابات ہیں۔ اب عہدوں کا حصول آسان ہو گیا ہے اگر کوئی چاہتا ہے کہ ہاکی کی باگ دوڑ اس کے ہاتھ میں آئے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ میدان میں آکر ہاکی بھی کرائیں اگر وہ اپنے علاقوں میں ہاکی کرائیں گے تو لوگ ان کی حمایت میں سامنے آئیں گے۔ سابق اولمپیئن انجم سعید کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی کو ہمیشہ مفاد پرستوں کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔ میاں نواز شریف نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اسی کی وجہ سے آج پاکستان ہاکی فیڈریشن میں جمہوری نظام رائج ہو چکا ہے۔ اگر کوئی اس عمل کو روکنا چاہتا ہے تو یہ قومی کھیل کے ساتھ محبت نہیں بلکہ دشمنی ہو گی۔ صدر پی ایچ ایف اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد نے ناراض اولمپئن کے گھروں میں جا کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ قومی کھیل کی خاطر سب کو ماننے کے لئے ان کے گھروں تک جانے کو تیار ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اب ناراض ارکان بھی خوش دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور ہاکی کے کھیل کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ یہ کھیل کسی ایک کا نہیں بلکہ ہم سب کا ہے۔ صدر اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد سے قوم اور کھلاڑیوں کو بہت توقعات ہے انشاء اللہ وہ اس پر پورا اتریں گے۔ سابق اولمپئن شفقت ملک کا کہنا تھا کہ تنقید برائے تنقید نہیں ہونے چاہئے بلکہ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہئے لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہو رہا۔ جو سراسر زیادتی ہے۔ پاکستان ہاکی کو اس وقت سخت محنت کی ضرورت ہے موجودہ انتظامیہ گراس روٹ لیول پر قومی کھیل کی ترقی کے لئے اقدامات کرنے جا رہی ہے جس کے نتائج اگلے دو تین سالوں میں قوم کے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔
پاکستان ہاکی کو تنقید نہیں تعمیر کی ضرورت ہے
Dec 21, 2013