اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے راولپنڈی سے لاپتہ حماد عامر کی بازیابی کیلئے ملٹری انٹیلی جنس کو 7 جنوری تک مہلت دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو ہدایت کی ہے کہ لاپتہ شخص کے حوالے سے ٹھوس شواہد حاصل کئے جائیں کہ اسے ایم آئی اور آئی ایس آئی نے اٹھایا ہے جبکہ آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ حماد عامر کو 5 سے 6 افراد نے آئی ایس آئی کے اسلام آباد میں قائم حراستی مرکز میں نہ صرف دیکھا ہے بلکہ ان سے ملاقات بھی کی‘ ان کے بیانات حلفی حاصل کرکے عدالت میں پیش کریں گے۔ چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہور سے لاپتہ عبدالرحمن کے حوالے سے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ عبدالرحمن کے والد اور مخالفین کے درمیان پرانی دشمنی چلی آرہی ہے۔ سیشن جج لاہور معاملے کی تحقیقات کرکے قانون کے مطابق کارروائی کرے اور اس کی رپورٹ 13 جنوری تک سپریم کورٹ ارسال کی جائے جبکہ دوسری جانب جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حماد عامر لاپتہ کیس کی سماعت کی۔ اس دوران آمنہ مسعود جنجوعہ‘ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حماد عامر راولپنڈی کا رہائشی ہے اور 17 نومبر 2009ء سے لاپتہ ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ اس کا کسی جہادی گروپ سے کوئی تعلق تو نہیں ہے۔ طارق کھوکھر نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ عدالت نے آمنہ مسعود جنجوعہ سے پوچھا کہ آپ کو اس معاملہ میں کون ملوث دکھائی دیتا ہے جس پر آمنہ مسعود نے بتایا کہ چھ افراد حراست سے واپس آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حماد بھی ایک ایجنسی کے پاس اب بھی اسلام آباد زیر حراست ہے۔ جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ کیا وہ بیان دے سکتے ہیں، اس حوالے سے شواہد سامنے آسکتے ہیں، ہمیں شواہد چاہئیں۔ آمنہ مسعود نے کہا کہ میں کوشش کروں گی کہ ان کے بیانات حلفی حاصل کئے جا سکیں۔ عدالت نے حکم نامہ تحریر کراتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے دو رپورٹس پیش کی ہیں، ایک پولیس اور دوسری وزارت دفاع نے آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رپورٹ دی تھی۔ ڈی جی آئی ایس آئی کے مطابق لاپتہ حماد ان کی حراست میں نہیں۔ ایم آئی جی ایچ کیو نے دو ہفتوں کا مزید وقت مانگا ہے۔ عدالت نے مزید سماعت 7 جنوری تک ملتوی کردی۔