لاہور (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چاروں صوبوں کے انجینئرز اتفاق رائے پیدا کریں تو کالاباغ ڈیم بن سکتا ہے وگرنہ سیاستدان کالاباغ ڈیم نہیں بناسکتے کیونکہ یہ سیاسی تنازع بن چکا ہے۔ کالاباغ ڈیم کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے انجینئرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور تکنیکی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا، سیاسی طور پر مسئلہ حل نہیں ہوسکتا کیونکہ اس سے ملک ٹوٹنے کا اندیشہ ہے۔ عمران خان 22 دسمبر کو لاہور میں مظاہرہ کرکے پاکستان کی معاشی بحالی کو سبوتاژ کرنے جا رہے ہیں۔ وہ گذشتہ روز پاکستان انجینئرنگ کانگریس کے 72 ویں سالانہ سیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر شمس الملک، حسنین احمد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پہلے خیبر پی کے مسائل حل کریں، وہاں دہشت گردی اور مہنگائی ختم کریں۔ انکو پاکستان پر رحم کرنا چاہئے، دنیا پاکستان کی طرف مائل ہو رہی ہے جبکہ عمران خان پاکستان کا امیج تباہ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی انجینئروں نے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے اور ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا۔ انہوں نے بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بتایا کہ 2025ء تک 45 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی تیار کرنا چاہتے ہیں۔ 1700 میگاواٹ بجلی بند پڑی تھی جسے ہنگامی بنیادوں پر بحال کیا گیا ہے، مہنگی بجلی حکومت اور عوام دونوں برداشت نہیں کرسکتے، گڈانی میں 6 ہزار 6 سو میگاواٹ جبکہ کراچی میں 21 سو میگاواٹ بجلی کے پیداواری یونٹس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ کم از کم 3 سال سیاسی جماعتوں کو اختلاف بھاکر پاکستان کو مسائل سے نکالنے کے ایجنڈے پر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مسلم لیگ (ن) کی اقتصادی پالیسیاں رنگ لا رہی ہیں۔ انکے ثمرات بہت جلد آنا شروع ہو جائیں گے، ملک کی معاشی ترقی کی نمو ڈھائی فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد ہوچکی ہے۔ اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے اور سابق چیئرمین واپڈا انجینئر شمس الملک نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں سچ سے کام نہیں لیا جاتا، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو معاشی ترقی کبھی ممکن نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بیسویں صدی میں پوری دنیا میں 42 ہزار چھوٹے بڑے ڈیمز بنے۔ کالاباغ ڈیم ملک کی اشد ضرورت ہے اور اسے تعمیر ہونا چاہئے۔ دریں اثنا احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کی تعمیر و ترقی کے ضمن میں ملک کو متوازن معاشی راستے پرلانے کیلئے اپنے تمام صوبوں کے باہمی مشاورت سے پاکستان ویژن 2025ء کے تحت اپنے 11 ویں پانچ سالہ ڈویلپمنٹ پلان 2013-18ء کو اس سال کے آخر میں حتمی شکل دیگی۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے صوبائی محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور منسٹری برائے پلاننگ، ڈویلپمنٹ و ریفارمز ڈویژن کے اشتراک و تعاون سے منعقدہ ایک روزہ صوبائی کنسلٹیٹو ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے دیا گیا پاکستان ویژن 2025ء ملک کی لانگ ٹرم ڈویلپمنٹ کا ایک نمونہ ہے جس کے ذریعے سے ملک پاکستان اور اسکی عوام کو اعلیٰ معیار کی زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانا اور انہیں خوشحال پاکستان دینا مقصود ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اور ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبہ پنجاب کا کردار معاشی ترقی اور پالیسیاں مرتب کرنے کے ضمن میں بڑا اہم ہے۔