پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی) سانحہ پشاور کو 5 روز گزرنے کے باوجود شہر کی فضا سوگوار ہے۔ آرمی پبلک سکول کے باہر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی شہید، بچوں کے والدین بھی آرمی پبلک سکول آئے اور بچھڑنے والوں کو آنسوئوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ سکول کی طرف دیکھ کر ہی انکو اپنے پیاروں کی یاد ستاتی ہے اور انکی آنکھیں چھلکنے لگتی ہیں۔ سیاہ حال آرمی پبلک سکول کی مرمت کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ کئی مائوں نے کہا کہ اگر حکومت سکیورٹی فراہم کرتی تو انکے بچے دہشت گردی کا شکار نہ ہوتے۔ پنجاب بار کونسل کی اپیل پر سانحہ پشاور کیخلاف وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ دوسری جانب شہداء کیلئے دعائوں، شمعیں روشن کرنے اور سانحہ کیخلاف مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ لاہور کے وکلا نے یوم سیاہ منایا اور عدالتی بائیکاٹ کیا۔ پنجاب کے بارے میں چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی طاہر نصراللہ وڑائچ کہاکہ دہشت گردوں کو سرعام پھانسیوں پر لٹکایا جائے۔ برطانیہ اور امریکہ میں سینکڑوں افراد نے ننھے شہداء اور اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کیا، شمعیں روشن کی گئیں۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے لندن میں پاکستانی ہائی کمشن کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ لندن کے مختلف علاقوں میں پشاور سکول کے شہداء کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔ الفورڈ بائیڈ پارک کارنر میں ہونے والی تقریبات میں میئر آف ریڈ برج سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ترکی اور افغانستان کے پاکستانی سفارتخانوں میں شہید بچوں اور اساتذہ کیلئے قرآن خوانی کی گئی۔ انقرہ میں سفارتخانہ میں قرآن خوانی کی محفل منعقد ہوئی جس میں پاکستانیوں اور ترک باشندوں نے شرکت کی۔ امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے پشاور سانحے پر گہرے رنج کا اظہار کیا اور مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ ننھے بچوں نے سفید غبارے چھوڑکر شہید طلباء کو خراج عقیدت پیش کیا۔