لاہور (وقائع نگار خصوصی) سزائے موت کے پاکستانی مرد و خواتین اور غیرملکی قیدیوں کی تفصیلات منظر عام پر لانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ اور چاروں صوبائی وزارت داخلہ کو موت کے قیدیوں کی تفصیلات جاننے کیلئے خط لکھا گیا ہے جس میں مرد و خواتین، بچوں اور خواجہ سرا قیدیوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ خط میں استفسار کیا گیا ہے کہ صدر نے کتنے موت کے قیدیوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کیں، کتنی اپیلیں زیر التوا، کتنے غیرملکی قیدی جیلوں میں سزائے موت کے منتظر ہیں جس پر سابق دور حکومت میں سزائے موت پر پابندی لگادی گئی تھی، درخواست گزار کے مطابق 2008ء سے قبل بھی کئی موت کے قیدیوں کی سزا مؤخر کی گئی جس میں غیرملکی شامل ہیں، انسانی حقوق کمشن کے مطابق قریباً آٹھ ہزار موت کے قیدی اس وقت پاکستان کی جیلوں میں بند ہیں۔ گذشتہ ساڑھے چھ سال میں سزائے موت پر عمل نہ ہونے سے سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی اصل تعداد اور انکی جنس کے حوالے سے حتمی اعدادو شمار موجود نہیں۔ عدالت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت سزائے موت کے منتظر تمام قیدیوں کی تفصیلات منظر عام پر لائے۔
سزائے موت کے قیدیوں کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
Dec 21, 2014