کیوبا کا بوڑھا آنجہانی کا سترو بکا نہیں جھکا نہیں!

مکرمی! کیوبا کا فیدل کا سترو اپنی 90 سالہ زندگی جینے کے بعد آنجہانی ہوگیا۔ دھرتی ماں کی عظمت کے رکھوالے اور اپنے عوام کو اپنی زندگی جینے کا سلیقہ دینے والے کاسترو کی موت کا صدمہ ہر باضمیر شخص کو ہوا ہوگا۔ امریکہ اور تمام مغربی ممالک جو انسانی حقوق کا پرچار کئے نہیں تھکتے انہوں نے کیوبا کا بائیکاٹ کئے رکھا۔ کیوبا کے عوام کو فیدل کاسترو کے خلاف بھڑکانے کے لئے اپنے حاشیہ بردار سرمایہ دار ملکوں کے ذریعے کیوبا پر اقتصادی، معاشی اور تجارتی پابندیاں لگوائے رکھیں تاکہ کیوبا کے عوام فیدل کاسترو کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ ورلڈ بنک، عالمی فورم حتیٰ کہ اقوام متحدہ جوکہ ہمیشہ سے مغربی ممالک کے مفاد کے لئے کمر بستہ رہا ہے سب نے فیدل کاسترو کے کیوبا اور اس کے عوام کی زندگی کواجیرن کیا لیکن کیوبا کے عوام نے صحیح معنوں میں گھاس کھانا قبول کرلیا لیکن امریکی جبروستم کے آگے جھکنے سے انکار کردیا۔ کاسترو اور اس کے عوام 40 سال تک امریکہ اور مغربی ممالک کی سامراجی ذہنیت کا شکار رہے لیکن کوئی ان کے عزم کو کمزور نہ کرسکا۔ فیدل کاسترو طویل ترین پابندیوں کے باوجود خود بھی زندہ رہا اور کیوبا کے عوام نے بھی کاسترو کی قیادت میں اپنے لیڈر کے اقتدار اعلیٰ کو متزلزل نہیں ہونے دیا۔ آج کے حکمران آئی ایم ایف، ورلڈ بنک، ایشیائی بنک جن پر یہودی ساہوکاروں کامکمل کنٹرول ہے اپنے عوام کو اقتصادی غلامی کی دلدل میں پھنسا کر ترقی کے دعوے دار ہیں۔ مگر کیوبا کا بوڑھا کاسترو 90 سال کی عمر کے بعد تک بھی اپنے عوام کوایک پیسہ کا مقروض چھوڑ کر نہیں مرا۔ (حافظ محمد اقبال جاوید)

ای پیپر دی نیشن