کراچی + اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں+خبرنگار خصوصی) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ احساس کمتری کا شکار وفاقی وزیر داخلہ اپنی تصوراتی دنیا سے باہر آئیں اور ہمارے چار مطالبات پر توجہ دیں میں وہ نہیں جو مصنوعی بال سر پر پہنتا پھروں۔ چودھری نثار ’’انٹیریئر‘‘ نہیں ’’انفیریئر ‘‘ منسٹر ہیں۔ وزیر داخلہ کے الزامات پر ٹوئیٹ کے ذریعے جوابی وار کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ چودھری نثار احساس کمتری کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا نثار اپنے خیالات اپنے پاس رکھیں اور ہمارے چار مطالبات پر توجہ دیں ورنہ گو نواز گو کا نعرہ گونجے گا۔ ادھر بلاول ہاؤس کے ترجمان نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چودھری نثار نے پاکستان میں برہمن راج لاگو کر رکھا ہے، ایک ہی ملک میں دو قانون صرف برہمن راج میں ہی ہو سکتے ہیں۔ چودھری نثار کو تو ان کے اپنے ہی دوستوں نے چوری نثار کا خطاب دیا ہوا ہے۔ ان کو اپنے اور اپنے دادا کو اثاثہ جات میں فرق دکھانا چاہئے۔ بلاول پر بولنے سے پہلے نثار باہر چھپائے اربوں روپے واپس لائیں۔ سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ چودھری نثار مجرم ثابت ہو چکے کوئٹہ کمشن کی رپورٹ کے بعد انہیں منصب چھوڑ دینا چاہئے۔ ان کی چیخوں سے لگتا ہے کہ بچے نے صحیح جگہ چوٹ کی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا اگر بینظیر کا نام پانامہ کیس میںہے تو حکومت انکوائری بل پاس کیوں نہیں کرواتی۔ سعید غنی کا کہنا تھا چوہدری نثار کی ڈکشنری میں اخلاقیات کا کوئی لفظ نہیں۔ انہوں نے معافی مانگ کر جیل کی سزا معاف کرائی۔ ان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ ان کے مرنے پر روتے ہیں۔ وہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ ہمارے دور حکومت میں ہی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاریاں اور تحقیقات شروع ہوئی تھیں۔ دنیا میں کرپشن سکینڈل پر نواز شریف کا نام آ رہا ہے اور لندن کی قاضی فیملی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی گواہ ہے۔ سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا ساری عمر بیرون ملک پڑھنے والے نوجوان کے تلفظ پر تنقید وفاقی وزیر کو زیب نہیں دیتی۔ اب یہ حقیقت عیاں ہوچکی کہ بلاول نثار کے لئے نیا سیاسی خوف بن کرسامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کے غصے کی وجہ بھی بجا ہے کیوں کہ اب انہیں حقیقی اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چانڈیو کا کہنا تھا نثار گھسے پٹے الزامات دہرانے کے بجائے حقیقت کا سامنا کریں، ان کے انداز سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ پریشانی کے عالم میں پریس کانفرنس کررہے تھے، ان کی ناکامیاں کھل کر سامنے آچکی وہ پانامہ لیکس کے معاملے کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر ہماری حکومت کے ساتھ ڈیل نہیں ہوئی اور پیپلزپارٹی چوروں کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کرتی۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے سیکرٹری انفارمیشن مصطفی نواز کھوکھر نے کہا وزیر داخلہ دوسروں پر الزامات لگانے کی بجائے قوم کو حقائق بتائیں۔ سانحہ کوئٹہ کمشن پر قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ نے وزیر داخلہ اور ان کے ذیلی اداروں کی نااہلی ثابت کی ہے اور وہ اس کے جواب میں پیپلزپارٹی پر حملہ کر رہے ہیں۔ پانامہ کیس کو پیپلزپارٹی منطقی انجام تک لے کر جائے گی۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ اے ڈی خواجہ خود رخصت پر گئے ہیں، انہیں نکالا نہیں گیا۔ انہوں نے کہا اب جو بھی آئی جی آئی لگا وہ 21 گریڈ کا افسر ہو گا۔ کسی افسر کو ہٹانا یا لگانا سندھ حکومت کا اختیار ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ریگیولیٹری اتھارٹیز کے اختیارات متعلقہ وزارتوں کو دینے سے قبل مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی ) سے منظور کرانے چاہیے تھا مگر تعجب ہے کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ صوبائی حکومتوں کی ان پٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے پر وزیراعظم سے بات کریں گے اور میں ابھی سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہا ہوں۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے گزشتہ رات اولڈ ایئرپورٹ پر جلسہ گاہ کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ آصف زرداری کا شاندار استقبال کیا جائیگا۔ سندھ کی عوام نے ہمیشہ پی پی کو کامیاب کرایا۔ پی پی کے خلاف ماضی میں بھی اتحاد بنتے رہے اب بھی بنیں تو مسئلہ نہیں۔ ہم کام کرتے رہیں گے، عوام کی خدمت جاری رکھیں گے، ہم اچھی سیاست کرتے ہیں کوئی مقابلہ کرنا چاہے تو خوش آمدید کہتے ہیں۔ کچھ لوگ تنازعہ کھڑا کرتے رہیں گے، 2018ء میں بھی ہم کامیاب ہوں گے۔