کراچی کے شہریوں کو سفری سہولتیں فراہم کرنے کے لئے گرین لائن میٹرو پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل سے شہریوں کی بڑی تعداد مستفید ہوسکے گی اور تجارتی سرگرمیوں میں بھی ا ضافہ ہوگا۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے 26 جنوری 2016ءکو اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت نہ صرف یہ پروجیکٹ بنا کر دے گی بلکہ اس کی مانیٹرنگ بھی کرے گی۔ وفاقی اور سندھ حکومت کی نگرانی میں یہ پروجیکٹ زیر تکمیل ہے۔ سرجانی ٹاﺅن تاسٹی اسٹیشن 35 کلو میٹر طویل یہ پروجیکٹ ذمہ داروں کی غلط پالیسی سے کراچی کے شہریوں کے لئے درد سر بن چکا ہے۔ کھدائی کے باعث اہم سڑکوں پر جگہ جگہ مٹی کے ڈھیر لگنے کے باعث گھنٹوں ٹریفک جام روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔ حتیٰ کہ ایمبولینس کوبھی گزرنے کا راستہ نہیں ملتا‘ جس کے باعث متعدد مریض اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے ہیں۔ شام کے اوقات میں یہ صورتحال مزید گھمبیر ہوجاتی ہے۔ دھول اورگردو غبار کے باعث ناک‘ گلے اور حلق کے امراض بڑھ گئے ہیں۔ نیز گڑھوں میں جگہ جگہ گندا پانی کھڑا ہوا ہے‘ یہ گھڑھے حادثات کا باعث بن رہے ہیں۔ ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ صدر پاکستان ممنون حسین نے کراچی کے حالیہ دورے کے دوران گرین لائن میٹرو بس پروجیکٹ جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ یہ پروجیکٹ بلاشبہ شہریوں کو سفری مشکلات سے نجات دلائے گا لیکن افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اس پروجیکٹ پر سست روی سے کام جاری ہے۔ اعلانات‘ وعدوں اوردعوﺅں کے باوجود یہ پروجیکٹ مقررہ مدت تک مکمل کرنے کے لئے تیزی ا قدامات نہیں کئے گئے۔ یہ پروجیکٹ بلاشبہ کراچی کے ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس پر چلنے والی بسیں جس راستے سے گزریں گی وہاں کے عوام کو آسانی ہوگی اورمعاشی سرگرمیاں بڑھیں گی لیکن اعلانات‘ وعدوں اوردعوﺅں کے ساتھ بہتر حکمت عملی کے تحت اگر گرین لائین میٹرو پروجیکٹ وقت میں مکمل کرلیا جائے تو شہریوں کوٹریفک کی بدترین صورتحال سے نجات مل سکتی ہے۔