محمد قاسم بھٹہ
الحاج میاں نذیر احمد صوبہ صاحبؒؒ لاہور میں سلسلۂ نقشبندیہ مجددّیہ، مرتضائیہ کے ایک عظیم بزرگ ہیں۔ آپؒ کے والد محترم میاں کرم الٰی صاحبؒ بھی اسی سلسلے کے بزرگ تھے، جبکہ میاں نذیر احمد صوبہ صاحبؒ کے دادا الحاج حضرت مہر محمد صوبہ صاحبؒ عالیہ نقشبندیہ مجددّیہ، مرتضائی سلسلہ عالیہ کے ایک ولی کامل ہیں، جن کا مزارِ مقدس قبرستان میانی صاحب، بہاولپور روڈ پر واقع ہے۔ یہ عظیم روحانی سلسلۂ لاہور ہی میں مرشدِ کامل پیرِ طریقت فنافی الرسول الحاج حضرت خواجہ غلام مرتضٰی صاحب المعروف پیر صاحب قلعہ شریف والے مدفناً فاروق گنج کے ذریعے آگے بڑھتا ہوا عظیم ولی اللہ حضرت مجدد الف ثانیؒ سے ہوتا ہوا، حضرت بایزید بسطامیؒ تک جاتا ہے۔اس سلسلۂ اردات کی خصوصیت صفائی قلب، حلاوت جان، چاشنیِ عبادت اور عشق رسولؐہے۔ حضرت میاں نذیر احمد صوبہ صاحبؒ لاہور کے مشہور زمیندار آرائیں خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپؒ 7 فروری 1919ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کی رہائش اندرون دہلی دروازہ نزد مسجد وزیر خان چوہٹہ قاضی اللہ داد کوچہ حضرت محمد صوبہ صاحبؒ میں تھی۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کے دادا مہر محمد صوبہ صاحبؒ کے انہیں بچپن میں ہی اپنا مرید بنا لیا۔ ان کا سارا وقت اپنے دادا کی قربت اور خدمت میںگزرا اور آپؒ اپنے گھر ہی میں اس منبعِ رشد و ہدایت سے دنیاوی، دینی اور روحانی طور پر فیض یاب ہوتے رہے۔
1940ء میں میٹرک کرنے کے بعد اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں ایف۔ اے میں داخلہ لیا۔ اسی دوران انہیں لاہور ہائی کورٹ میں ملازمت مل گئی، جہاں ان کے والد میاں کرم الٰہی صاحبؒ رجسٹرار تھے۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد آپ وہاں سپرنٹنڈنٹ کریمینل برانچ بنے اور 1975ء میں وہاں سے ریٹائر ہوئے۔
حضرت میاں نذیر احمد صوبہ نے اپنے والد کے 1959ء میں انتقال کے بعد اپنے روحانی ورثہ کو محبت خداوندی اور عشقِ رسولؐ کے ساتھ خلوص و استقامت اور دیانتداری سے اپنی دنیاوی ملازمت و معاملات کے ساتھ آگے بڑھایا ، لیکن کہیں بھی ریا کاری اور دنیاداری نہ آنے دی۔ مریدین کی تعداد بڑھانے کی بجائے بہترین تربیت کے ساتھ چند مریدین کی بہت تھوڑی تعداد پر اکتفا کیا جبکہ ان کے فیض رساں ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگوں نے ان سے استفادہ کیا۔
اندرون دہلی دروازہ سے اپنی نئی رہائش گاہ شاد باغ شفٹ ہونے کے بعد بڑی کوشش کی کہ لوگوں کو قرآن کریم ناظرہ طور پر کم سے کم وقت میں پڑھنا آجائے۔ چنانچہ آپ نے " یسرنا القرآن " کے مولف قاری محمد اسماعیل صاحبؒ کے ساتھ مل کر چالیس روزہ قرآن کورس کا آغاز کیا۔ جس سے بہت سارے لوگ فیض یاب ہوئے۔
آپؒ کی شخصیت اس قدر مہربان، غم گسار اور سحرانگیز تھی کہ ہر ملنے والے کو یہ گمان ہوتا تھا کہ میں جس قدر آپ کے قریب ہوں شاید کوئی دوسرا نہیں ہے۔ سرکار کی نظرِ کرم اس قدر زیادہ ہوتی کہ ان شفقت و محبت کی وجہ سے پریشان حال اپنی پریشانی بھول جاتا۔ یہ راقم کے ساتھ بھی ہوتا رہا کہ بہت پریشانی کے عالم میں انکوحالِ دل بتانے اور دعا کروانے کے لئے جاتا لیکن ان کے رو برو جا کر اپنا سارا غم بھول جاتا، لگتا اپنا مسئلہ ہے ہی نہیں۔
سرکاری ڈیوٹی کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی انتہائی دیانتداری سے کرتے۔ راقم اپنی تعلیم کے دوران پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس سے دفتری اوقات میں ان سے ملنے کے لئے انکے دفتے ہائی کورٹ آیا، انہوں نے سلام دعا کے بعد کہا! کہ بیٹا یہ میری سرکاری ڈیوٹی کا وقت ہے آئندہ یہاں ملنے نہ آنا، کیونکہ میں ڈیوٹی کے دوران اپنا ذاتی کام کرنا م بدیانتی سمجھتا ہوں، ہاں شام کو میرے گھر دہلی دروازے آجائیں، وہاں میں آپکو وقت دوں گا۔ دوبارہ میں نے ان سے انکے دفتر ملنے کی کوشش نہ کی۔
ہائی کورٹ میں سپرنٹنڈٹ کریمینل برانچ ہونے کے دوران کئی سائلیں آجاتے تھے کہ ہمارے کیس میں آپ ہمیں کسی اچھے وکیل کا بتائیں تا کہ اپنا کیس جیت سکیں۔ آپ فرماتے! میرا تو کوئی وکیل جاننے والا نہیں ہے، البتہ ہائی کورٹ سے باہر نکلو تو وکلاء کے دفاتر ہیں، وہاں وکیل صاحب آپ کو اچھے لگیں، اور اپنا معاملہ آگے چلالیں۔
اس سلسلہ عالیہ کے دیگر عالی مرتبت بزرگوں میں میاں نور محمد صاحبؒ فرازندار جمند حضرت خواجہ غلام مرتضٰی صاحبؒ حاجی یعقوب بیگؒ (لیّہ)، حاجی حسین بخشؒ (فیصل آباد)، اور حضرت مہر محمد خان ہمدم صاحبؒ ( چھانگا مانگا) سے شامل ہیں۔ معروف نعت خوان مرحوم محمد علی ظہوری قصوری کا تعلق بھی اسی سلسلہ کے ایک بزرگ پیر ظہورالدین آف سوڈ ہی ملتان روڈ سے تھا، حکیم محمد موسٰی امرت سری (بزم رضا لاہور) مفتی غلام سرور قادریؒ، حکیم سید الدینؒ (شادباغ لاہور) اور راولپنڈی میں حکیم شرف الدین سے انکا دیرینہ تعلق تھا۔ حضرت میاں نذیر احمد صوبہ صاحبؒ کی عظیم ہستی ایسی ہے کہ انکے زیر سایہ انکی رفاقت و قربت میں گزرے ہوئے لمحات کو ضبط تحریر میں لانا میرے بس میں نہیں۔ آپ کا انتقال نیو یارک امریکہ میں اپنے دوران 4 جنوری 1985ء بمطابق 11 ربیع الثانی 1405ھ کو ہوا۔ آپ روز ہا مسلم قبرستان نیویارک امریکہ میں مدفون ہیں۔ میرے پیرو مرشد حضرت میاں نذیر احمد صاحبؒ ایک صاحب نظر بزرگ، ولئی کامل اور انتہائی شفیق و بے مثال تھے۔
وہ میرے پیر نہیں تھے بلکہ میرے آئیڈیل تھے۔
نگاہ بلند سخن دل نواز جاں پر سوز
یہی ہے زحتِ کارواں کے لئے