افغانستان کا امن بہت اہم ہے۔ خطہ میں استحکام کے لئے کوششیںجاری رکھیں گے۔ آرمی چیف قمرجاوید باجوہ کی امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد سے ملاقات ۔ افغان مفاہمتی عمل پرتبادلہ خیال۔ طالبان کا غیر ملکی افواج کے انخلاءپر اصرار۔ افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان پہلے بھی اپنا کردارادا کر رہا تھا۔ آج بھی وہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے کوشاں ہے۔ پاکستان کی طرف سے افغانستان میں قیام امن کے مفاہمتی عمل کو افغان حکومت، طالبان اور امریکہ کی غیر لچکدار پالیسیوں کی وجہ سے پہلے زیادہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ مگر اب اس مسئلے کے تینوں فریق طویل خفیہ مشاورت کے بعد ابوظہبی میں بالآخر ایک میز پر بیٹھ پائے ہیں۔ یہ مذاکرات حقیقت میں پاکستان کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے۔ اب امن و استحکام کی خاطر باہمی مذاکرات میں تینوں اہم فریق امریکہ، افغان حکومت اور طالبان مل بیٹھے ہیں تو انہیں یہ مذاکرات کامیاب بنانے کے لئے نہایت خلوص کے ساتھ آگے بڑھتے رہنا چاہئے۔ مذاکرات کا یہ دروازہ بند نہیں ہونا چاہئے۔ عالمی سطح پر چین اور روس بھی اس کوشش میں ہیں کہ یہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے پاکستان کی طرف سے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو سراہا ہے۔ گزشتہ روزانہوں نے اپنے دورہ پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے افغانستان میں امن و استحکام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اب امریکہ کوبھی ایک بڑے فریق کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے لچکدار رویہ اپنانا چاہئے تاکہ افغانستان میں تباہی و بربادی کا کھیل ختم ہو اور وہاں کے عوام امن وسکون کی زندگی بسر کر سکیں۔