انقرہ (صباح نیوز) ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کے اقدامات سو فیصد دہشتگردانہ ہیں اس لئے کہ وہ دیگر ملکوں کو قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد اور آزادانہ تجارت کرنے سے روک رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر روحانی نے انقرہ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کے تحت دنیا کے تمام ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کی حمایت کریں اور ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ماحول سازگار بنائیں۔ صدرروحانی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ساتھ صرف چند ممالک ایسے ہیں کہ جنھوں نے ایرانی عوام کے حق کو نظرانداز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ دنیا میں اکڑ دکھانے اور داداگیری کا دور اب ختم ہو چکا ہے اور تمام قومیں اپنے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ہی فیصلے کرتی ہیں۔ روحانی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور ان کی حکومت کے کھلے اور دو ٹوک مواقف کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پسندی اور غیر قانونی پابندیوں کے بارے میں ٹھوس مواقف قانون و اخلاق پر دونوں ملکوں کے کاربند رہنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور ترکی کا خیال ہے کہ شام کا مسئلہ اس ملک کے عوام کے ہاتھوں ہی حل ہونا چاہئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ بھی طے پایا ہے کہ شام کے سلسلے میں روس، ایران اور ترکی کا آئندہ اجلاس روس میں ہو گا۔ صدر روحانی نے کہا کہ ایران اور ترکی یمنی عوام کو انسان دوستانہ امداد فراہم کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ انقرہ میں دونوں ملکوں نے تعلقات و تعاون کے فروغ کی دو دستاویزات پر دستخط کئے ہیں۔