لاہور (نیوز رپورٹر) معروف براڈ کاسٹر، شاعر، ادیب، صحافی اور ڈائریکٹر حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان ابصار عبدالعلی گزشتہ روز حرکت قلب بند ہونے کے بعد جہان فانی سے کوچ کر گئے، انہیں سوگواروں کی موجودگی میں لاہور کے مقامی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا، مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا آج بعد از نماز جمعہ ان کی رہائش گاہ 12بٹ ولاز نزد Vسیکٹر ڈی ایچ اے (نزد LUMS یونیورسٹی) پر ہوگی، مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ، ایک بیٹا اور 2بیٹیاں چھوڑی ہیں، ابصار عبدالعلی کے انتقال پر ایم ڈی نوائے وقت گروپ رمیزہ نظامی نے ان کے خاندان سے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے، انہوں نے مرحوم کی مغفرت و درجات کی بلندی کے لئے دعا کی ہے اور لواحقین کو صبر کی تلقین بھی کی ہے۔ ابصار عبدالعلی نے اپنے کیئرئیر کا آغاز لکھنو ¿(انڈیا) سے شائع ہونے والے روزنامہ ”قومی آواز“ سے 1957 میں کیا، 1959ء میں لاہور منتقل ہوئے، وہ ٹی وی اور ریڈیو پر مسلسل 22برس بطور نیوزکاسٹر کام کرتے رہے۔ اس کے ساتھ وہ مختلف اخبارات میں کالم نگاری بھی کرتے رہے۔ روزنامہ ”امروز“ میں ”دیکھی سنی“ کے عنوان سے کالم لکھا۔ انہوں نے سوشل ویلفیئر کے محکمے میں نوکری بھی کی اور وہاں ایک جریدے ”بہبود“ کی بنیاد بھی ڈالی۔ ان کا اپنا ایک ذاتی رسالہ ”سر شار“ بھی جاری ہوتا تھا۔ انہوں نے مختلف موضوعات پر متعدد کتابیں بھی لکھیں، انہوںنے بچوں کی کتاب ”بتاشے“ بھی لکھی۔ مسلم سائنسدانوں پر کتاب ”کیسے کیسے لوگ“ ایک کتاب ”خالی ہاتھ “ بھی لکھی۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت اور مختلف کونسلز نے درجنوں ایوارڈ بھی دئیے۔ وہ نوائے وقت گروپ میں حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ میں کئی برس ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کرتے رہے۔ وہ ہمدرد مجلس شوری کے ڈپٹی سپیکر بھی تھے۔ ان کا تعلق مولانا محمد علی جوہر کے خاندان سے تھا۔ ابصار عبدالعلی کے انتقال پر سعدیہ راشد، بشری رحمن، ایس ایم ظفر، دلاور چودھری، نوید چودھری سمیت دیگر نے اظہار تعزیت کیا ہے۔
ابصار عبدالعلی