اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، سٹاف رپورٹر‘نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آج پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوجائیں گے۔ آئندہ ہفتے پہلا باضابطہ اجلاس طلب کریں گے۔ وہ رول 108 کے تحت اپنے پروڈکشن آرڈر بارے اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔ ادھر وزیراعظم نے سینیٹر شبلی فراز کی طرف سے پی اے سی ارکان کیلئے بھجوائے گئے سینیٹر نعمان وزیر خٹک کا نام مسترد کرکے جہانگیر ترین کی ہمشیرہ سیمی ایزدی کا نام شامل کیا ہے جبکہ پی اے سی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری‘ اجلاس آج ہوگا۔پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، کمیٹی 30 رکنی ہو گی۔ کمیٹی کا اجلاس آج صبح 11 بجے ہو گا۔ کمیٹی میں قومی اسمبلی کے 23 اور سینٹ کے 6 ارکان ہوں گے۔ قبل ازیں قومی اسمبلی نے پبلک اکا¶نٹس کمیٹی اور مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کی تشکیل کی تحریک منظور کر لی تھی۔ تحریک وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کی۔ واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کی سربراہی پر شدید اختلاف تھے جس کیوجہ سے مجالس قائمہ کی تشکیل میں بھی تاخیر ہوئی ہے۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم پر معاملات طے پا گئے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کو 20,20 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی۔ اپوزیشن میں مسلم لیگ (ن) کو 9، پی پی او، ایم ایم اے کو دس قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی۔ اپوزیشن میں مشاورت جاری ہے کہ کس جماعت کو کس قائمہ کمیٹی کی سربراہی ملے گی تاہم شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ حکومت کو قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شپ دینے پر اتفاق کر لیا گیا۔ ریاض فتیانہ کمیٹی کے چیئرمین ہونگے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے پی اے سی کیلئے 13 ارکان قومی اسمبلی کے نام دیئے گئے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے 6 ارکان اسمبلی کے نام دیئے گئے۔ حکومت کی طرف سے فخر امام، نصراللہ دریشک، سردار اختر مینگل، ریاض فتیانہ، ملک عامر، منزہ حسن، نور عالم، اقبال محمد علی، خواجہ شیراز اور اپوزیشن کی طرف سے شہبازشریف، خواجہ آصف، ایاز صادق، شیخ روحیل آصف اور خواجہ سعد رفیق کے نام شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی اور ایم ایم اے ارکان کی نامزدگی ابھی ہونا باقی ہے۔ پی اے سی میں سینیٹرز کی بھی نامزدگی ہونا باقی ہے۔ پی اے سی میں سینٹ سے 6 ارکان لئے جائیں گے۔
کمیٹیاں