لاہور (ندیم بسرا) موجودہ حکومت کے درست اقدامات کے باعث برطانوی ائیر لائن کے راستے دس برس بعد دوبارہ کھل گئے۔ غیر ملکی ائیر لائن کے آنے سے پاکستان سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک قرار دیا جا رہا ہے وہیں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ({PIA) اور ایوی ایشن کی سمت درست کرنے کا وقت سر پر آکھڑا ہوا، برطانوی ائیر لائن پاکستان میں آنے سے پی آئی اے کا ریونیو کم ہونے کے ساتھ ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ سکیورٹی وجوہات کے باعث برطانوی ائیر لائن نے 2008میں میریٹ ہوٹل (اسلام آباد ) میں حملے کے بعد اپنا آپریشن بند کردیا تھا کیونکہ برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے پاکستانی حکام، حکومت کو آگاہ کیا تھا ہمیں سکیورٹی خدشات ہیں، برٹش ائیر ویز کا فضائی میزبان (عملہ) میریٹ ہوٹل اسلام آباد ٹھہرتا تھا۔ برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ایک خط کے ذریعے بتایا تھا ایف آئی اے سٹاف، ایو ی ایشن اور دیگر اداروں کی ملی بھگت سے انسانی سمگلنگ ہو رہی ہے اور انسانی سمگلنگ گجرات کے اردگرد سے ہو رہی ہے مگر اس وقت کے حکام نے اس پر توجہ نہ دی اور 2008میں میریٹ دھماکہ ہوا تو برطانوی ائیر لائن نے اپنا آپریشن ختم کر دیا۔ بہت سارے لوگوں کا خیال ہے برطانوی ائیر لائن پاکستان کی ائیر لائن پر حملہ کر سکتی ہے اور ریونیو میں کمی کر سکتی ہے کیونکہ ہمارے ہاں ناقص ایوی ایشن پالیسی اور عرصہ دراز سے مسافروں کو آن لائن ٹکٹوں کی طرف مشغول نہ کر نا اداروں کا وطیرہ بنا ہوا ہے دنیا بھر کی ائیر لائنز اور ایوی ایشن دو طرفہ معاہدوں پر چلتی ہے مگر ہمارے ہاں یکطرفہ معاہدے چل رہے ہیں ۔ اوپن سکائی پالیسی سے گلف کی ایئر لائن چھوٹے ائر پورٹس پر مکمل آپریشنل نظر آتی ہیں خصوصاً ملتان ، فیصل آباد اور کوئٹہ سے ڈائریکٹ گلف ائیر لائنز آپریشنل ہیں، حالانکہ ان روٹس پر پی آئی اے کو اپنا فلائنگ سسٹم کنٹرول کرنا چاہیے۔ یوں گلف ائر لائنز ان ائیر پورٹ سے مسافروں کو اٹھا کر بیرون ملک لے جا رہے ہیں ۔ دوسری طرف تارکین وطن اپنی ٹکٹ 50فی صد کیش پر بکنگ کرتے ہیں جس سے ہمارے تارکین وطن کا پیسہ ان ملکوں کے اندر رہ جاتا ہے۔ آن لائن سسٹم اور ٹکٹ بکنگ پر توجہ نہ دینے سے ریونیو میں روز بروز کمی ہو رہی ہے۔ پی آئی اے دو سافٹ وئیر SABRE اور HITITسے ٹکٹ بناتے ہیں۔ پی آئی اے ٹکٹ بک کرنے کے لئے ابھی تک ان سافٹ ویئر یا سسٹم پر انحصار کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے صرف کمیشن اور ملی بھگت سے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔ چند برس قبل پی آئی اے سے سالانہ 1کروڑ 10لاکھ مسافر بیرون ملک سفر کرتے تھے جو اب کم ہو کہ 60لاکھ تک رہ گئے ہیں ۔ برٹش ائیر ویز کی پی آئی اے کے 6ملین مسافروں پر نظر ہے۔ پی آئی اے کا یہ مسافر بھی برطانوی ائیر لائنز پر سفر کرنا شروع ہوگیا تو پی آئی اے کے طیارے گراﺅنڈ پر ہی نظر آئیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی ائیر لائن نے ٹارگٹ کیا ہوا ہے کہ وہ 60فی صد یورپ کا مسافر جو اسلام آباد اور پوٹھوہار کے علاقے کا ہے اس کو فوکس کرے۔ حکومت کو چاہیے وہ آن لائن ٹکٹنگ کے سلسلے میں شعور پیدا کرے کیونکہ پی آئی اے واحد ائیر لائن ہے جس کی آن لائن بکنگ کی شرح 60فیصد ہے، آن لائن بکنگ سے سرمایہ ملک کے اندر رہتا ہے اور مسافروں کے ادا کئے ہوئے پیسے قومی خزانے میں آتے ہیں حکومت کو ایوی ایشن اور پی آئی اے کے نظام کو درست کرنا ہوگا ورنہ یہاں بیرون ملک ائیر لائنز ہی چلتی نظر آئیں گی۔
برٹش ائیر لائن
برطانوی ایئر لائن کے پاکستان آنے سے پی آئی اے ریونیو کم ہونے کا خدشہ
Dec 21, 2018