لاہور(خصوصی نامہ نگار) تنظیم اتحاد امت پاکستان کے شریعہ بورڈکے 50 زائد مفتیان کرام اور علماء کرام نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج کی طرف سے حکم نامہ تکریم انسانیت کے منافی اور شرعی اعتبار سے غلط ہے جس طرح زندہ مسلمان کی عزت وتکریم ہے ایسے ہی مردہ مسلمان کی عزت وتکریم ہے جج کا میت کو گھیسٹنے، پھانسی پر لٹکانے والا حکم توہین میت ہے اور مسلمان میت کی توہین ناجائز وحرام ہے۔ شریعت مطہرہ میں تو کافر میت کی توہین کی اجازت نہیں چہ جائیکہ کہ مسلمان کی میت کی توہین کی جائے احادیث مبارکہ میں ہے ۔ سنن ابی دائود جلد 2ص 102میں ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا’’ مردے کی ہڈی توڑنا اور اسے ایذا پہنچانا ایسا ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی کو توڑنا‘‘ ۔ شرح الصدور ص126میںہے کہ حضرت عمارہ بن حزم رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک قبر پر بیٹھے دیکھا تو فرمایا ’’اے قبر پر بیٹھنے والے قبر سے اُتر جا ،تو صاحب قبر کو تکلیف نہ دے نہ وہ تجھے تکلیف دے۔ شرح الصدور ص126 میں دوسری جگہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ’’مجھے جس طرح زندہ مسلمان کوایذا دینا نا پسند ایسے ہی مردہ کو ایذا دینا بھی ناپسند ہے‘‘۔ عالم اسلام کے عظیم امام امام ابن ھمام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’مردہ مسلمان کی عزت وحرمت زندہ مسلمان کی عزت وحرمت کی طرح ہے ۔ یہ شرعی اعلامیہ پیر محمد ضیاء الحق نقشبندی چیئرمین تنظیم اتحاد امت نے لاہور پریس کلب میں مفتیان اورعلماء کرام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاری کیا۔ پیر محمد ضیاء الحق نقشبندی کا کہنا تھا کہ جج توہین میت مسلمہ کا مرتکب ٹھہرا ہے اس کا یہ فیصلہ شریعت وآئین کیخلاف ہے اور ایسا جج یا قاضی جو شریعت کے خلاف فیصلہ دے، اسے منصب پر رہنے کا حق نہیں ۔ ایسے جج کو فوراً معزول کر دیا جائے ،تاکہ آئندہ غیرشرعی غیر آئینی اور غیر اخلاقی فیصلہ کرنے کی جسارت نہ کرے ۔ اگر پرویز مشرف غدار ہے، پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے تمام جج صاحبان اور سیاستدان بھی غدار قرار دینے چاہئیں۔ پاک فوج کی قربانیوں کی بدولت آج پاکستان میں امن ہے اورہم اس موقع پر پاک فوج کی دن رات کی محنت ملکی دفاع کیلئے قربانیوں کو سلام محبت وعقیدت پیش کرتے ہیں۔ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، پاک فوج کی عزت وقار پر 22کروڑ عوام کا ایک بھی فرد سمجھوتہ نہیں کر سکتا ۔ اس موقع پر پریس کانفرنس میں پیر سید تنویر حسین ، دیوان عظمت محمود پاک پتن شریف ، پیر مفتی سید شہباز احمد سیفی ، مفتی شفقت یوسفی ، مفتی عبدالطیف قادری ، مفتی مسعود الرحمن ، مفتی محمد ندیم قمر ، مفتی عبدالطیف قادری ، مفتی ابو بکر قریشی ، مفتی خضر السلام نقشبندی، مفتی محمد وحید سرور قادری ، مفتی محمد عمران حنفی ، مفتی محمد قیصر شہزاد نعیمی ، مولانا رب نواز حقانی ، مفتی محمد صدیق ، مفتی محمد احمد، مفتی محمد عمر،مفتی محمد ارشد نعیمی ، مفتی سید عاشق حسین ، مفتی محمد نذر فرید ،مفتی محمد صادق ،مفتی محمد سہیل ،مفتی محمد اسد عباس، مفتی محمد فرقان عباس ،مفتی محمد آصف نعمانی ،محمد نواز کھرل ،مولانا محمد علی نقشبندی ،مولانا مدثر علی محسنی ،مولانا بدر منیر سیفی ،مولانا محمد علی نقشبندی ،مولانا محمد زاور حسین ،مولانا عبداللہ ثاقب، مولانا احسان الحق صدیقی،مولانا منظور احمد ،مولانا جاوید احمد ،مولانا علی رضا سیفی ،مولانا اسلم حیات سلطانی ،مولانا شرافت علی ،مولانا پیر محمد حفیظ اظہر ،مولانا قاضی عبدالغفار ،مولانا محمد رضا ،مولانا محمد عباس ،مولانا عمر فاروق ،مولانا اقبال شاہین ،مولانا اختر رضا ،مولانا محمد عرفان اور دیگر شامل تھے ۔ صاحبزادہ سجادہ نشین حضرت داتا گنج بخشؒ میاں اعجاز احمد ہجویری نے کہا ہے کہ مردہ شخص کو لٹکانا خلاف شرعی اور انسانیت کی تذلیل ہے، علماء کرام کا فتویٰ موجود ہے کسی مسلمان کی لاش کی بے حرمتی کرنا قانوناً اور شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔ امید ہے چیف جسٹس اس پر سوموٹو ایکشن لیں گے۔ صاحبزادہ سجادہ نشین حضرت داتا گنج بخشؒ میاں اعجاز احمد ہجویری نے کہا ہے کہ فیصلہ سنانے والے جج نے قرآن و سنت کی توہین کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی لاش کو ڈی چوک پر گھسیٹا جائے اور تین دن لٹکائے جائے اس مذکورہ اختلافی فیصلہ میں درج یہ پہرا گراف توہین میت کے زمرے میں آتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 70 میں تکریم اولاد آدم کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے۔ ترجمہ ’’بے شک ہم اولاد آدم کو عزت و تکریم عطا کی ہے‘‘ کی صراحتاً اور علی الااعلان خلاف ورزی کی گئی ہے اور جاری کئے جانے والا حکم بعد از موت قرآن و سنت کی عمداً خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، بلاآخر یہ فیصلہ قرآن و سنت کی سخت خلاف ورزی ہے اس لئے تمام سجادہ نشینان حضرت داتا گنج بخشؒ اس فیصلہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں علماء کرام نے کہا جنرل پرویز مشرف کو تنہا کر کے سزا دینا انصاف نہیں تعصب ہے ، جنرل پرویز مشرف کو مختار کل بنانے والے جج ، سیاستدان ، صحافی کیوں بری ہیں، شریعت اسلامیہ لاش کی توہین کی اجازت نہیں دیتی ، وقار احمد سیٹھ نے پیراگراف 66 میں آئینی ، قانونی اور شرعی حدود سے تجاوز کیا ہے ، ملک کے اداروں کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کر نے والے وطن عزیز سے مخلص نہیں ہیں،پریس کانفرنس میں پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا ابو بکر صابری ، مولانا قاسم قاسمی ،مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا اسلم قادری ، مولانا الیاس مسلم ، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا شہباز احمد اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتیں مختلف اداروں اور عوام اور فوج کے درمیان تصادم چاہتی ہیں، گذشتہ چند ہفتوں سے فوج کے خلاف جو صورتحال پیدا کی جا رہی ہے پوری قوم اس پر تشویش میں مبتلا ہے ، جنرل پرویز مشرف نے اگر جرم کیا ہے تو اسے آئین اور قانون کے دائرے میں سزا دینی چاہیے تھی ، جب منصف کے منصب کر بیٹھے لوگ فریق بن کر متعصبانہ فیصلے کریں گے تو ان پر تنقید بھی ہو گی اور انصاف کے ایوانوں پر عوام کا اعتماد بھی ختم ہو گا، انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے مارشل لاء کیوں لگایا، جنرل پرویز مشرف کے معاون سیاستدان ، صحافی ، مذہبی قائدین ، لال مسجد آپریشن کا راستہ ہموار کرنے والے سیاستدان اور مذہبی قائدین اگر سب بری ہیں تو پھر جنرل مشرف نشانہ کیوں۔ پاکستان علماء کونسل ملک کے مختلف اداروں کے سربراہان اور وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتی ہے کہ مذاکرات کے راستے کو اختیار کیا جائے، تصادم کی اس کیفیت سے صرف پاکستان اور اہل پاکستان کو نقصان ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کی آمد پر مٹھائیاں تقسیم کرنیو الے ، ان سے حلف لینے والے ، ان کے ساتھ LFO کرنے والے اگر محب وطن ہیں تو جنرل پرویز مشرف غدار کیوں؟ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پورے عالم اسلام میں احترام پایا جاتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ سپہ سالار قوم جنرل قمر جاوید باجوہ نے مسلم امہ کی وحدت اور اتحاد کیلئے جو کوششیں شروع کی ہیں وہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کو قبول نہیں ہیں، علماء کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ کا موجودہ حالات کے تناظر میں اہم اجلاس 22 دسمبر کو فیصل آباد میں ہو گااور 25 دسمبر کو اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ لاش کو گھسیٹنے کا فیصلہ غیر شرعی ہے۔ غیر شرعی فیصلہ سنانے والے جج کو برطرف کیا جائے۔ اسلام لاش کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا۔ جنرل مشرف کے خلاف فیصلہ ذاتی عناد اور تعصب پر مبنی ہے۔ اس فیصلے کے ذریعے ملک میں فساد فی الارض کی کوشش کی گئی ہے۔ غیر ملکی طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ عالمی ایجنڈے کے تحت پاک فوج کو بدنام کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بااختیار ریاستی اداروں کا ٹکراؤ پاکستان دشمن عالمی قوتوں کی دیرینہ خواہش ہے جو کبھی بھی پوری نہیں ہوسکے گی۔پرویز مشرف کو سنائی جانے والی سزا کے تفصیلی فیصلے نے پوری قوم کوورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔وہ مخالفین جو پرویز مشرف کیخلاف مختصر فیصلے پر کل تک اطمینان کا اظہار کررہے تھے آج وہ بھی ججز پر انگلیاں اٹھار رہے ہیں۔عدالت کے ایک جج کے تاثرات غیر مہذب اور انسانی اقدار کے منافی ہیں۔دریں اثناء خطیب امام بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔ ملک کیلئے افواج پاکستان کی قربانیاں ہمیشہ تابندہ ہیں اسلام میں کسی لاش کی بے حرمتی یا مسلہ کرنا جائز ہیں۔ مجلس علماء پاکستان کی طرف سے تمام مساجد کے علماء کرام جن میں مولانا محمد خان لغاری علامہ کاظم رضا نقوی شیخ الحدیث مولانا ابو النعمان مبشر، مولانا عبدالستار نیازی، علامہ عباد غازی و دیگر نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ ملک حالات کسی بھی مزید آزمائش یا امتحان کے متحمل نہیں ہیں اور نہ ہی قوم کو مزید مشکلات میں دھکیلا جا سکتا ہے ملک میں جو حالات اور کشمکش چل رہی ہے ان مشکل حالات میں اچانک مشرف کیس کا فیصلہ سامنے آنا ملک میں مزید مشکلات کو جنم دے رہا ہے شاید وقت ان آزمائشوں یا مشکلات کا نہیں تھا جو اس وقت سامنے آ رہی ہیں اللہ کرے ہم سب ایک پیچ پر ہوں اور ملک کو مزید کسی مشکل میں نہ ڈالیں۔