اپوزیشن نے نیب بل کی 38 شقوں میں سے 34 میں ترامیم کی شکل میں این آراو مانگا ہے . شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے نیب بل کی 38 شقوں میں سے 34 میں ترامیم کی شکل میں این آراو مانگا ہے ، شریف خاندان اور آصف زرداری کی کرپشن بچانا مقصد تھا، جلسے کریں یا دھرنے دیں رعایت نہیں ملے گی، مولانا فضل الرحمن اس تحریک میں مذہب کے نام پر سیاست کررہے ہیں اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ اپوزیشن والے دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے این آراو نہیں مانگا، عوام کوعلم ہونا چاہیے کہ این آراو کا پس منظر کیا ہے، میں فیٹف بل پر قائم پارلیمانی کمیٹی کا رکن تھا ،کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی شامل تھی ، جب کمیٹی میں فیٹف بل پر بحث شروع ہوئی تو اپوزیشن نے سب سے پہلے نیب بل کا پوچھا ،جب شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس پر ہم بعد میں بحث کرلیں گے ، اپوزیشن کے پارلیمانی رہنما نیب بل پر اجلاس چھوڑکر چلے گئے ،ادھے پونے گھنٹے کے بعدواپس آئے، اپوزیشن نے نیب بل کی مجموعی 38 شقوں میں سے 34 پر ترامیم پیش کیں۔ اپوزیشن نے نیب قانون کی عملداری 1999 سے کرنے کا مطالبہ پیش کیا۔1999 کا مقصد یہ تھا کہ جتنی کرپشن کی گئی تھی وہ ساری حلال ہو جاتی، ان کی دوسری ترمیم میں نیب ایک ارب روپے سے کم کرپشن پر ایکشن نہیں لے سکتا تھا ،اپوزیشن نے منی لانڈرنگ کو بطور جرم ہٹانے کی ترمیم بھی پیش کی ،چوتھی ترمیم '' بے نامی دار قانون'' سے اہلیہ اور بچوں کو باہر نکالنا تھا ،اس ترمیم سے شہباز شریف ، آصف زرداری اور فضل الرحمن کے خاندان کے افراد محفوظ ہو جاتے۔ جان بوجھ کر دیوالیہ قرار دینے کو بھی  نیب قانون سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس ترمیم سے سلمان شہباز اور آصف زرداری کی شوگر ملز کیلئے لئے گئے بنک قرضوں کا معاملہ ختم ہوجاتا، ان ترامیم سے مسلم لیگ (ن) کو این آراو مل جاتا۔ ساتویں ترمیم نیب قانون کے سیکشن 9 میں پیش کی گئی۔ اپوزیشن سیکشن 9 میں سے 5 شقوں کو ختم کرنے اور ایک میں ترمیم پیش کرنا چاہتی تھی ۔ اپوزیشن چاہتی تھی کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بغیر نا اہلی نہ ہوسکے۔ 9 ویں ترمیم نیب قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر نااہلی کیمدت 10 کی بجائے 5 سال کرنے کیلئے تھی ۔ 10 ویں ترمیم نیب قانون کے تحت کسی عالمی سطح پر مدد حاصل نہ کرنے سے متعلق تھی۔ اپوزیشن نے فیٹف بل پر قانون سازی کیلئے جو شرائط رکھیں وہ ان کے ذاتی مفاد کیلئے تھیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ کرپٹ لیڈروں کا ٹولہ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے شہر شہر پھر رہا ہے۔ کبھی یہ مہنگائی ، بیروزگاری پر سیاست کرتے پھر رہے ہیں، یہ ٹولہ جمہوری حکومت کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کی کوشش کررہا ہے، ان کو پتہ ہے جب تک وزیراعظم عمران خان  موجود ہے وہ اپنے چوری کے پیسے کا دفاع نہیں کرسکتے۔ یہ حکومت کوہٹانے کیلئے ہرغیر جمہوری  ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں، یہ پہلے بھی ناکام ہوئے ہیں اور آئندہ بھی  ناکام ہوں گے ،کبھی جلسوں کی دھمکیاں دیں وہ بھی کرلئے، ابھی وہ ریلی کرنا چاہتے ہیں بالکل کریں لیکن عوام کی صحت کا خیال رکھیں ،کورونا بڑھ گیا ہے بدقسمتی سے ہمارے دائیں بائیں لوگ گررہے ہیں، ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے اس کی ساری ذمہ داری ان 11جماعتوں پر ہے، حکومت کی بارہا ایڈوائس کے خلاف جلسے کیے ،عدالتوں نے اس کو غیر قانونی قرار دیا لیکن یہ اپنے اثاثے اور اپنے سیاسی مستقبل کو بچانے سب کچھ دائو پر لگارہے ہیں، ان کو نہ قانون اور نہ  لوگوں کی جانوں کی پروا  ہے ۔ بہت سے ملکوں میں پابندیاں لگ چکی ہیں یہ میلے ٹھیلے کررہے ہیں ، اگلا جلسہ لاڑکانہ  میں کرنے جارہے ہیں وہاں بھی ان کو ندامت ہوگی مگر یہ باز نہیں آئیں گے ،ان کا بنیادی مقصد اپنی کرپشن کو بچانا ہے، یہ کرپٹ نااہل لوگ ہیں، انہوں نے اس ملک کے مستقبل کو دائو پر لگایا ،آج یہ عوام کے ہمدرد بن کر آرہے ہیں اور سراسر جوٹ بول رہے  ہیں، ان سے بڑا جھوٹا کوئی نہیں ہے۔ یہ اپنے جھوٹ کو بار بار دہراتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ لوگ اس کو سچ ماننا شروع کردیں گے  ،ہم عوام کو بتاتے رہیں گے کہ جب یہ اقتدار میں  تھے تو ان کی کیسی جمہوریت تھی ،انہوں نے ہمارے سرحدوں کے محافظ اداروں میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی اور اب انہی ادروں سے حکومت ہٹانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں  ،ایک طرف ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں دوسری طرف  ان کا رویہ بالکل غیر جمہوری  ہے، یہ دو سال تک اس امید میں تھے کہ ان کو این آاو مل جائے گا جب وہ نہیں ملا تو جلسے جلوس  شروع کردئیے، ہمیں علم ہے ان سے ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا ، یہ ہر قیمت پر دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں،  یہ وہ لوگ  ہیں جو ایسے اداروں کو مانتے نہیں جو ان کے خلاف فیصلہ دیں۔ یہ سیاست کے لبادے میں کاروبار کرتے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے اپنے بارے میں فتویٰ اورخود کو صادق و امین قرار دیا۔ اپوزیشن کرپشن کی نشاندہی کیلئے''وسل بلورایکٹ'' کا نفاذ بھی نہیں چاہتی تھی اگر اپوزیشن کی تمام ترامیم تسلیم کر لی جائیں تو نیب عملاً غیر فعال ہو جاتا۔ اپوزیشن کی ترامیم  ماننے سے تمام کرپٹ عناصر جیلوں سے باہر  ہوتے، اپوزیشن بتائے کہ کیا یہ ترامیم این آراو نہیں  تھیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات سے تعمیرات کا شعبہ تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ کورونا وباء  کے باوجودملکی معیشت میں بہتری کے واضح اشارے ہیں۔ کورونا کے باوجودملکی برآمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ۔ حکومتی اقدامات سے تجارتی  خسارے میں نمایاں کمی ہوئی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اپوزیشن  کے جلسوں میں پہلے کوئی رکاوٹ ڈالی نہ اب ڈالیں گے ۔علاج کیلئے لندن جانے والے اب انقلابی بن گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن