اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) بوسنیا اور ہرزیگووینا کے دارالحکومت سراجیوو میں 17 سے 19 دسمبر تک ہونے والے کشمیر کے بارے میں رسل ٹربیونل کو کشمیری خواتین کے بیانات نے آبدیدہ کردیا جو بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں آبروریزی کا شکار ہورہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے، کینیڈا میں قائم این جی او کشمیر سیویٹاس کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کو اجاگر کرنے کے لیے سراجیوو میں منعقدہ رسل ٹریبونل میں بوسنیائی کمیونٹی کے علاوہ 70 سے زائد غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی۔ رسل ٹربیونل نے نسل کشی، ڈی کالونائزیشن، آبادکاری کے رجحان بشمول زمینوں پر قبضے، زبردستی حب الوطنی اور جوہری جنگ اور عالمی امن کے لیے خطرہ کے موضوعات پر توجہ مرکوز کی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے مختلف عینی شاہدین نے قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے واقعات بیان کئے۔دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز میں میڈیا اینڈ کلچرل سٹڈیز پروگرام کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر محمد حماس المصری نے کہا ہے کہ کشمیر پر رسل ٹریبونل کے لئے سب سے مشکل مرحلہ کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے واقعات سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی افواج نے خواتین کی آبروریزی کو ہمیشہ ایک بنیادی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق بھارتی فوج نے اب تک آٹھ ہزار سے ساڑھے گیارہ ہزار کشمیری خواتین کو آبروریزی کا نشانہ بنایا ہے اور اس میں ملوث کسی فوجی کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔