اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )آئین کی بالا دستی کے بغیر انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ،حصول انصاف کے منتظرسائلین کا ایک سال اور گزر گیا،موجودہ عدالتی نظام پر نظر ڈالی جائے تو محسوس کیا جاسکتا ہے کہ انصاف کی فراہمی کا عمل سست روی کا شکار ہوگیا ہے سائلین کی پوری عمر گزر جاتی ہے مگر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا بلکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی جاری مقدمات میں پیش ہوتی رہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک بھرکی عدالتوں سپریم کورٹ ہائی کورٹ ماتحت عدالتوںمیںزیر التواء مقدمات کی تعداد 21لاکھ61ہزار 610 تک پہنچ گئی ہے۔مجموعی طور پر3067ججز کام کررہے ہیں جبکہ 1048سے زائد آسامیاں خالی ہیں۔ وزارت قانون و انصاف کی نئی قانون سازی کی بدولت امید پیدا ہوئی ہے کہ دیوانی اور فوجداری مقدمات کے فیصلے جلد ہوں گے اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا بھی استعمال ضروری ہے حکومت اور وزارت قانون اس حوالے سے سکائپ، ویڈیو لنک پر بیان ریکاڈنگ کیس کی سماعت کا مکمل طور پر نظام قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ سپریم کورٹ میں اس سکائپ ، ویڈیو لنک کے طریقہ کار کے مطابق مقدمات کی سماعت شروع کردی گئی ہے، سپریم کورٹ میں 2021ء کے اختتام تک زیر التواء مقدمات کی تعداد53093ہے ، دیامر بھاشا مہمند ڈیم فنڈمیں 799,358روپے موجود ہیں۔فیڈرل شریعت کورٹ میں 178مقدمات التواء کا شکا ہیں۔ پنجاب (لاہور ہائی کورٹ )کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی ہیں ، زیر التواء مقدمات کی تعداد 193030ہے،ججز کی تعداد 60ہے 50ورکنگ ہیں جبکہ10آسامیاں خالی ہیں،ڈسٹرکٹ وسیشن کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 13لاکھ 45ہزا632،ججز کی تعداد 2364ہے ورکنگ جج1616ہیں خالی آسامیاں 748ہیں۔سندھ (سندھ ہائی کورٹ )کے چیف جسٹس احمدعلی محمد شیخ ہیں ، زیر التواء مقدمات کی تعداد 83150ہے،ججز کی تعداد 46ہے 40ورکنگ جج ہیں جبکہ6آسامیاں خالی ہیں،ڈسٹرکٹ وسیشن کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 1لاکھ 15ہزا 296ہے،ججز کی تعداد 622ہے ورکنگ جج568ہیں خالی آسامیاں54ہیں۔خیر پختوان خواہ (پشاور ہائی کورٹ )کے چیف جسٹس قیصرراشد خان ہیں ، زیر التواء مقدمات کی تعداد 42ہزار180ہے،ججز کی تعداد 25ہے ورکنگ جج 20 ہیں جبکہ5آسامیاں خالی ہیں،ڈسٹرکٹ وسیشن کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 240436ہے ،ججز کی تعداد 596ہے ورکنگ جج472ہیں خالی آسامیاں124ہیں۔بلوچستان (بلوچستان ہائی کورٹ )کے چیف جسٹس نعیم اختر افگن ہیں ، زیر التواء مقدمات کی تعداد 4663ہے،ججز کی تعداد 20ہے ورکنگ15 ہیں جبکہ5آسامیاں خالی ہیں،ڈسٹرکٹ وسیشن کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 15ہزا729ہے،ججز کی تعداد 270ہے ورکنگ جج208ہیں خالی آسامیاں 62ہیں۔اسلام آباد (اسلام آبادر ہائی کورٹ )کے چیف جسٹس اطہر من اللہ ہیں ، زیر التواء مقدمات کی تعداد 16ہزار374ہے،ججز کی تعداد 7ہے 6ورکنگ ہیں جبکہ1آسامی خالی ہے،ڈسٹرکٹ وسیشن کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 51ہزار849ہے ججز کی تعداد 103ہے ورکنگ جج70ہیں خالی آسامیاں 33ہیں۔