کراچی(نیوز رپورٹر) قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہ بڑے افسوس کی بات ہے مجھے ایک سیاسی دہشتگرد بنا کر پیش کیا گیا ہے میں ڈیڑھ ماہ تک جیل میں اپنے ناکردہ سزا میں گرفتار بھی رہ چکا ہوں میرا گناہ ہے کہ میں غریب عوام کی بات کرتا ہوں اور سندھ کے عوام کے وسائل لوٹنے والوں کو بے نقاب کرتا ہوں ہمیں عمران خان کا سپاہی ہونے کی وجہ پر عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا ہے سندھ پولیس تحریک انصاف کے ورکرز پر جھوٹے کیسز بنا رہی ہیں سندھ میں سیاسی انتقامی کارروائیوں کا سیاہ دور چل رہا ہے سندھ میں پولیس گردی کی ایک مثال ہے گزشتہ روز ایک ڈاٹسن ڈرائیور کو ٹنڈوجام پولیس نے تشدد کر کے قتل کردیا روڈ پر چلتے ہوئے سول کپڑوں میں پولیس نے ارسلان محسود کو پولیس گردی میں قتل کیا گیا کورنگی میں کل نوجوان کو پولیس مقابلے میں مارا گیا جس پولیس سے رینجرز نے 67 کلو چرس برآمد کی وہ پولیس افسران آج آزاد ہے ہیں چرس بھی تبدیل کر دی جاتی ہے ۔سندھ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات بنائے جارہے ہیں جبکہ چرس والے سرور راہوپوٹو کو رہا کردیا گیا وہ وزیراعلی سندھ ہائوس میں چھپے بیٹھے رہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی پیپلزپارٹی نے سندھ پولیس کو دہندے اور منشیات فروشی پر لگادیا ہے ۔ شیرشاہ سانحے میں ہلاکتوں کی ذمیدار کے ایم سی ہے۔ رہنما ایڈووکیٹ عبدالوھاب بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا وفاقی حکومت کی جانب حلیم عادل شیخ کے کیسز پر جے آئی ٹی بنائی تھی جس کی رپورٹ آنی ہے عدالت میں پراسیکیوشن کی جانب سے ابھی تک کاپیاں نہیں دی گئی ہیں ایک سال ہوگیا ہے پولیس نے ابھی تک کاپیاں نہیں دی ہیں کیس میں کچھ نہیں ہے ہمیں عدالتوں پر اعتماد ہیں حلیم عادل شیخ باعزت برے ہونگے اگلی پیشی 8 جنوری کو ہوگی عدالت نے پراسیکیوشن کی ہدایات دیں ہیں کہ کاپیاں فراہم کی جائیں۔