ملتان(سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ ملتان کے دو ججز مسٹر جسٹس اسجد جاوید گھرال اور مسٹر جسٹس سہیل ناصر پر مشتمل خصوصی بینچ نے ملزم کی غیرموجودگی میں ریکارڈ کئے گئے بیان کی قانونی حثیت بارے کیس پر وکلاء بحث کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ مذکورہ خصوصی بینچ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی ہدایت پر تشکیل دیا گیا ہے۔ جس میں ملزم کی غیر موجودگی میں متاثرہ فرد کی جانب سے ریکارڈ کئے گئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کرائے گئے بیان اور اس پر جرح نہیں ہونے کی قانونی حثیت کا تعین کیا جائے گا۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران سید اطہر شاہ بخاری، سید بدر گیلانی، رانا آصف سعید، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شیخ جمشید حیات نے مختلف حوالہ جات پیش کیے، اللّٰہ بخش کلاچی، محمد قدیر آصف طور نے بھی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس رولز 1934 کے رولز 28 اور 29 ، ہائیکورٹ آرڈر میں بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی مجسٹریٹ کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا جاسکتا ہے۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا تھا کہ مقدمہ میں بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو عدالت کیسے طلب کرے گی۔ اگر اس کا تعلق دوسرے صوبے سے ہو گا تو اس کو کیسے بلایا جائے گا ۔