لاہور (نیوز رپورٹر)اوکاڑہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام لاہور کیایک مقامی ہوٹل میں 'نوجوان نسل میں شدت پسندی اور جامعات کا کردار' کے موضوع پہ سیمینار منعقد ہوا جس میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ، پروفیسر صاحبان اور صحافیوں نے شرکت کی۔ سیمینار کے مہمان خصوصی چوہدری محمد سرور نے کہا کہ شدت پسندی جیسے مسائل پہ یونیورسٹیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر فورمز پہ بات ہونی چاہیے، اس حوالے سے اوکاڑ ہ یونیورسٹی کا اقدام قابل ستائش ہے۔ ہمیں اپنے اندر دوسروں کو سننے اور مشاورت کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے کیونکہ جو معاشرہ کسی بھی حوالے سے شدت پسندی کی راہ اختیار کر لیتا ہے وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر نے کہا کہ نوجوان نسل میں شدت پسندی کے بڑھے ہوئے رجحانا ت کی بنیادی وجہ ہمارا طرز معاشرت ہے اور اس حوالے سے یونیورسٹیوں کو بہت بڑا چیلنج درپیش ہے کیونکہ یہاں پہ نوجوان ذہنوں کی آبیاری کی جاتی ہے۔ شدت پسندی لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کو نوجوان نسل کے معاشرتی رویوں کی بہتر تشکیل کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا کہ طلباء کے شدت پسندانہ ریووں کو ختم کرنے کیلیے یونیورسٹیوں میں مثبت ہم نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کی فروغ دینا ضروری ہے۔ جھنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے بتایا کہ پاکستانی معاشرے میں شدت پسندی افغان جنگ کے نتیجے میں پروان چڑھی اور اس کی دیگر وجوہات میں سیاسی عدم استحکام اور معاشرتی نا انصافی شامل ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خاتمے کیلئے نوجوان نسل کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابقہ چیئرمین ڈاکٹر نظام الدین نے کہا کہ ہم نوجوانوں نسل میں پائی جانے والی شدت پسندی کو مثبت انرجی کے طور پہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ صوبائی محتسب پنجاب نبیلہ خان کا کہنا تھا کہ ہمارا کمزور نظام تعلیم، معاشرتی و معاشی تفرقات اور ایک قومی نصاب کی عدم موجودگی جیسے عوامل نوجوانوں میں شدت پسندی کی بڑھی وجہ بن رہے ہیں۔