کراچی(نیوز رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی ،شعبہ خردحیاتیات کے تحت’’ مائیکرو بیالوجی اور فارما سیوٹیکل ٹرانسفارمیشن پر لیکچر دیتے ہوئے رئیس کلیہ سائنس پروفیسرڈاکٹر محمدزاہد نے ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور پاکستان میں ادویا ت سازی کے رجحانات کے حوالے سے طلباء و طالبات کو آگاہ کیا۔انہوں نے اس آگاہی لیکچر کے انعقاد پر شعبہ مائیکرو بیالوجی کی کوششوں کو سراہا۔ صدر شعبہ مائیکرو بیالوجی ڈاکٹر زیبا پروین نے کہا کہ تحقیق سائنس کہ طلبہ کے لئے بے حداہم ہے، محققین نے آج کی تاریخ تک بہت سے نویل مرکبات کے سائنسی فوائد کو بیان کیا ہے مگر افسوس کہ وہ تمام تحقیق کے فوائد عام عوام تک پہنچنے کا عمل بہت سست ہے، عملی طور پر ہم آج بھی پیچھے ہیں۔ ڈاکٹر عبید علی نے فارماسیوٹیکل ٹرانفارمیشن کی اہمیت سمجھاتے ہوئے کہا کہ ادویات کا صحیح استعمال اور افادیت کا معیار بہت اہم ہیں۔ انفیکشن کیخلاف استعمال ہونے والی ادویات مائیکرو آرگنزم سے حاصل کی جاتی ہیں اس لئے مائیکرو بیالوجی دواسازی کے حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ڈاکٹر سعدیہ خلیل نے کہا کہ آجکل ہم جس دور سے گزر رہیں ہیں اس سے ادویات کی اہمیت کا اندازہ بہت اچھے طریقے سے لگایا جا سکتا ہے۔ انفیکشن کنٹرول کے لئے ادویا سازی میں مائیکروبیالوجسٹ اور فارمسسٹ کی مشترکہ تحقیق کو فروغ ملنا چاہئے۔پروگرام کے اختتام میں طلباء ، اساتذہ اور شرکاء کو سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔