کراچی(نیوز رپورٹر) تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ میں انسانی زندگی بدسے بد تر ہوتی جارہی ہے۔ سپریم کورٹ کی کوششیں جاری ہیں کہ کسی طرح سندھ حکومت کام کرنا شروع کردے۔ چیف جسٹس نے کے ایم سی کو رفاحی پلاٹس، سرکاری زمینوں اور کھیل کے میدانوں پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے احکامات جاری کیے لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔وہ پیر کوپارٹی سیکریٹریٹ انصاف ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔خرم شیر زمان نے کہاکہ شیر شاہ بم دھماکے میں ہلاکتوں پر دلی افسوس ہے۔ شیر شاہ واقعے میں 12 ہلاکتیں 8 سے زائد زخمی ہوئے۔ شیر شاہ واقعے کی متاثرہ بلڈنگ نالے پر قائم تھی۔ ناصر شاہ نے کہا کہ 1994 میں بلڈنگ قائم ہوئی۔ 30 سالوں سے پی پی کی حکومت ہے۔ پیپلز پارٹی بتائے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں ان تجاوزات کے خلاف کیا اقدامات کئے ہم نے سائٹ ایسوسی ایشن کے ذمہ داران سے بات کی تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ علاقے میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا دفتر تو موجود ہے لیکن صفائی ستھرائی کا کوئی نظام موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 70 فیصد اندرون نالوں پر تجاوزات قائم ہے۔ کیا ہم انتظار کریں کہ اگلی بلڈنگ کب گرے گی پھر یہ وزرااپنی سیاست چمکائیں گے۔ بلاول زرداری اور آصف زرداری نے اپنے سایہ تلے مافیا رکھے ہوئے ہیں۔ ہرادارہ مال اکھٹا کر کے بلاول ہاوس پہنچا رہا ہے۔ پی پی کو لوگوں کے مرنے سے کوئی غرض نہیں ہے۔نسلہ ٹاور کا آپریشن ہوا لیکن این او سی کے عمل کو بہتر نہیں بنایا گیا۔ انہی وجوہات کی بنا پر ہم نے سندھ حکومت کے خلاف تحریک چلائی
ہوئی ہے۔ تحریک انصاف چاہتی ہے بلدیاتی نظام کے پی اور پنجاب جیسا ہو۔ ہم چاہتے ہیں نظام لوگوں کو بہتر ڈیلیور کرے۔ لیکن پیپلز پارٹی کو اپنا غلام نظام چاہیے۔ پیپلز پارٹی ہمیں مجبور کررہی ہے کہ ہم احتجاج کا دائرہ وسیع کریں۔ پیپلزپارٹی کی قیادت نے سندھ کو یونیورسٹی آف کرپشن بنادیا ہے۔ بلاول اپنے وزراء سے پوچھیں کیا کہ نالائقی کی کیا وجہ ہے۔ جب سے کے ایم سی کو پیپلزپارٹی نے ہائی جیک کیا ہے تب سے کرپشن کا سلسلہ مزید بڑھ چکا ہے۔ خرم شیرزمان نے مزید کہا کہ پورے شہر میں بل بورڈ لگے ہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے، اربوں روپے کمائے جارہے ہیں۔اگر طوفانی بارشیں ہوئیں تو یہ بل بورڈ نیچے کریں گے جس سے ہلاکتوں کا خدشہ بھی ہے۔سندھ میں ہر افسر مال بنانے میں لگا ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر تعلیم 5ہزار اسکول بند کرنے کی بات کررہے ہیں، صحت کا نظام تباہ حال ہوگیا ہے سندھ کے ہسپتالوں میں آوارہ کتے گھومتے نظر آتے ہیں۔ وزیر اعظم تھک گئے کہتے کہتے کہ سندھ کے لوگوں کو صحت کارڈ دیا جائے۔ لیکن بلاول کہتے ہیں کہ ہمارے ہسپتال بہترین ہیں۔ وزیراعظم ہاوسنگ اسکیم دینا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ سندھ کے لوگوں کو سستے گھر دیئے جائیں لیکن اس میں سندھ حکومت روڑے اٹکا رہی ہے۔ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ بنڈل آئی لینڈ میں فارن انوسٹمنٹ لائی جائے جس سے سندھ کے ریونیو میں اضافہ ہوگا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سندھ کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔پیپلز پارٹی سندھ کوموہنجو دڑو بنانا چاہتی ہے۔ وزیر اعظم احساس پروگرام کے ذریعے عوام کی مدد کررہے ہیں۔ کے پی، پنجاب سیاحت کے شعبے میں آگے جارہے ہیں لیکن سندھ پیچھے جارہا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں سندھ میں انویسٹمنٹ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کمپنیاں خوف زدہ ہیں کیونکہ یہاں زرداری سسٹم ہے۔ بحریہ ٹاون میں 500 گز پر بلڈنگ قائم کی جارہی ہیں،مگر وہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ کیونکہ وہاں زرداری کی پارٹنر شپ ہے۔ ہمارے پاس متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں ان لوگوں کی جو بحریہ ٹاون میں اپنے ری فنڈز مانگ رہے ہیں، انہیں ری فنڈز فراہم نہیں کئے جارہے۔ ہم بحریہ کے لوگوں کے پیسے کیلئے وزیراعظم سے بات کریں گے۔ اس غبن کیلئے ہم وزیر اعظم سے خود بات کریں گے۔ خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ ہم سندھ حکومت کیخلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ ہم لاڑکانہ، نوابشاہ، دادو اور سہیون کی بھی جنگ لڑرہے ہیں۔ ہم وزیر اعظم سے کہہ چکے ہیں کہ 2023 تک پیپلز پارٹی سندھ کے لوگوں کا گلہ گھونٹ دیگی۔ سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں کو سندھ حکومت کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ سندھ میں صرف غریب نہیں بلکہ کاروباری طبقہ بھی پریشان ہے۔ شرم کی بات ہے پیپلز پارٹی کے لئے کہ وہ وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے کووڈ میں بہترین پالیسی اپنائی، آج پاکستان وزیراعظم کی پالیسیوں کے نتیجے میں چل رہا ہے۔ پی پی نے صوبے میں فل لاک ڈاون کی بات کی۔ خرم شیرزمان نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے تجاوزات سے متعلق احکامات پر فوری عمل کیا جائے۔ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کو شیم آن سندھ گورنمنٹ الفاظوں سے نوازا ہے۔ ہم تمام پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے سندھ حکومت کا اصلی چہرہ سب کو دکھایا ہے۔