ہم قانون بناتے ہوئے یہ بنیاد نہیں رکھتے کہ کون جیتے گا یا کون ہارے گا،جیت اور ہار آگے اور پیچھے جمہوریت کا حسن ہے، ہم اس طرح کے ادارے بنائیں جو عوام کےلئے فائدہ مند ہوں، ایسے بلدیاتی ادارے بنائیں جو خود مختار ہوں، ہم ٹوٹ پھوٹ والا ماڈل نہیں لانا چاہتے، ہم ایسا ماڈل لانا چاہتے ہیں جس سے ملک میں ترقی ہو اور عوام خوشحال ہوں، یہ ماڈل ہم نے پنجاب میں دیا اور یہی ماڈل لوکل گورنمنٹ میں دینے جا رہے ہیں، ہماری کمٹمنٹ اصولوں پر اور عوام کے ساتھ ہوئی ہے، ہماری کمٹمنٹ اقتدار کے ساتھ نہیں ہے، یہ فرق رکھنا ضروری ہے،حسان خاور کی میڈیا سے گفتگو
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے کہا ہے کہ پنجاب میں مضبوط بلدیاتی نظام لے کر آرہے ہیں، جب ہم قانون بناتے ہیں تو یہ بنیاد نہیں رکھتے کہ کون جیتے گا یا کون ہارے گا،جیت اور ہار آگے اور پیچھے جمہوریت کا حسن ہے، ہم اس طرح کے ادارے بنائیں جو عوام کےلئے فائدہ مند ہوں، ایسے بلدیاتی ادارے بنائیں جو خود مختار ہوں، ہم ٹوٹ پھوٹ والا ماڈل نہیں لانا چاہتے جیسے سندھ کا حال ہے بلکہ ہم ایسا ماڈل لانا چاہتے ہیں جس سے ملک میں ترقی ہو اور عوام خوشحال ہوں، یہ ماڈل ہم نے پنجاب میں دیا اور یہی ماڈل لوکل گورنمنٹ میں دینے جا رہے ہیں، ہماری کمٹمنٹ اصولوں پر اور عوام کے ساتھ ہوئی ہے، ہماری کمٹمنٹ اقتدار کے ساتھ نہیں ہے، یہ فرق رکھنا ضروری ہے۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسان خاور نے کہا کہ مسلم لیگ نون جو کے پی الیکشن میں خوشیاں منا رہے ہیں انہیں خوشیاں نہیں فخر کرنا چاہیے کہ وہ وائپ آﺅٹ ہو گئے، اس وقت پاکستان میں اگر کوئی جماعت موجود ہے تو وہ پاکستان تحریک انصاف ہے، خیبرپختونخوا میں ہمارا مقابلہ جمعیت علماءاسلام اور اے این پی کے ساتھ ہے، پنجاب میں مسلم لیگ نون ہمارا مقابلہ کرتی ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی، نون لیگ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ خیبرپختونخوا الیکشن میں وائپ آﺅٹ ہو چکی ہے،پیپلز پارٹی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے وائپ آﺅٹ ہو چکی ہے،پورے پاکستان میں ایک ہی پارٹی موجود ہے جو پاکستان تحریک انصاف ہے، باقی پارٹیوں کا کوئی بیانیہ نہیں رہا، تمام پارٹیوں کے بیانات عمران خان کے بارے میں ہیں، آپ کی پارٹی نے اتنے سال حکومت کر کے کیا کیا ہے اور عوام آگے جانے کےلئے کیا کرنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے آپ بات نہیں کرتے جبکہ آپ کے اوپر جو الزامات لگے ہیں ان کے حوالے سے آپ بات نہیں کرتے، آپ عدالتوں کے باہر سیاسی بیان بازی کرتے ہیں، کوئی شخص یہ کہنے کو تیار نہیں کہ شہباز شریف کے ملازمین کے اکاﺅنٹ میں 16ارب جمع کئے گئے وہ ہمارے ملازم نہیں تھے، ریکارڈ کی بات ہے کہ وہ آپ کے ملازمین تھے، کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ملازمین کے اکاﺅنٹ میں اتنے پیسے نہیں آئے، آپ اپنا بیان دیں کہ یہ آپ کے ملازمین نہیں تھے، آپ نے کوئی رسیدیں جمع نہیں کرائیں، اگر کرائی ہیں تو شرمسار ہو جائیں، عوام کے آگے اپنا بیان حلفی دیں، خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ نون کے حالات ان کے سامنے ہیں، اگر ایسی اپوزیشن ہو تو حکومت کو کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، جو آپس میں احتجاج نہ کر سکیں،ہم ملک کو کورونا کے وار سے باہر لائے ہیں، ملک میں معیشت کا پہیہ چلا ہے، اب ہم نے مہنگائی پر قابو پانا ہے، ہمارا ڈیڑھ سال کے اندر یہ ہدف ہے کہ ہم نے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنا ہے اور عوام کے وعدوں کو پورا کرنا ہے.