سانحہ ماڈل ٹا¶ن: جوڈیشل انکوائری رپورٹ کے ساتھ دستاویزات نہ دینے پر ہوم سیکرٹری سے جواب طلب 


لاہور (سپیشل رپورٹر) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی دوسری جے آئی ٹی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ پولیس انسپکٹر رضوان قادر و دیگر درخواست گزاران کے وکلاءکے دلائل مکمل ہوگئے ہیں۔ وکیل نے کہا سپریم کورٹ میں حکومت کی پیش کردہ سمری میں دوسری جے آئی ٹی کا ذکر نہیں ہے۔ نوٹیفکیشن میں دوسری جے آئی ٹی کا ذکر ہے، ٹرائل کورٹ ہمیشہ شہادتوں پر فیصلے کرتی ہیں۔ پولیس تفتیش رپورٹ کو عدالت کے ریکارڈ اور فائل کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی سینئر وکیل برہان معظم کی طبعیت ناساز ہے وہ تحریری دلائل جمع کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا ایڈووکیٹ برہان معظم ملک کو بلائیں وہ کرسی پر بیٹھ کر دلائل دیں ہم نے اس معاملہ کو ختم کرنا ہے۔ عدالتی حکم پر پراسکیوٹر خرم خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔ منہاج القرآن کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اس کیس میں آخر میں دلائل دیں گے۔ دوسری جانب جسٹس شاہد کریم نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ کے ساتھ دستاویزات فراہم نہ کرنے کے خلاف درخواست پر ہوم سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری کر کے جواب مانگ لیا ہے۔ محمد جواد حامد نے جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کے ساتھ دستاویزات فراہم نہ کرنے کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔
نوٹس 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...