اسلام آباد (نامہ نگار) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی بل، فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹس ایکٹ 2022ء منسوخ کرنے کا بل، سود کی بنیاد پر کاروبار اور نجی رقوم کا لین دین، ایڈوانسز اور ترسیلات کی سرگرمیوں کی ممانعت کا بل سمیت 10 بلز منظور کر لیے گئے، ایک بل موخر کر دیا گیا۔ منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہوا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کی دادی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کی روح کو ایصال ثواب پہنچانے کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے فاتحہ خوانی کرائی۔ ایوان میں بی اے پی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی کے صحت یابی کے لیے دعا کی گئی۔ مشترکہ اجلاس کے دوران عالمی تبدیلی کے اثرات کا مطالعاتی مرکز ترمیمی بل 2022ء منظور کر لیا گیا۔ بل وفاقی وزیر شیری رحمن نے پیش کیا۔ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022 ء منظور کر لیا گیا۔ بل وزیر مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا۔ اسی طرح سے پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل 2022ء منظور کرلیا۔ بل وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پیش کیا۔ بل میں مسلم لیگ ن کی دو خواتین اراکین کی ترامیم مسترد کردی گئیں۔ اس موقع پر خواجہ محمد آصف ترامیم پیش کرنے والی اپنی ہی پارٹی خاتون رکن زہرا فاطمی پر برہم ہوگئے اور ان کی نشست پر آکر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پارٹی سے پوچھ کر ترامیم شامل کی ہیں، جس پر خاتون نے جواب دیا کہ نہیں میں نے یہ ترامیم اپنی طرف سے شامل کی ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آپ کو پارٹی سے پوچھ کر ترامیم پیش کرنی چاہیے۔ ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشن) بل 2022ء منظور کرلیا گیا۔ برقی توانائی پیداوار ترسیل اور تقسیم ترمیمی بل 2022ء منظور کرلیا۔ اجلاس میں اسلام آباد میں ممانعت سود، نجی قرضہ جات ترمیمی بل 2022منظور کرلیا۔ بل جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا۔ اجلاس میں اسلام آباد لازمی جدرین کاری اینڈ تحفظ کارکنان صحت ترمیمی بل 2022منظور کرلیا۔ پاکستان ادارہ برائے میڈیکل سائنسز ترمیمی بل 2022منظور کرلیا۔ اجلاس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی بل 2022منظور کرلیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نیشنل ہیلتھ عبدالقادر پٹیل نے بل میں ترامیم پیش کی جس کی شق وار منظوری اور ترامیم کے بعد کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان اور رکن اسمبلی محسن داوڑ نے خیبر پی کے سمیت ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشتاق احمد خان نے کہاکہ خیبر پی کے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ بنوں کے اندر تین دن سے دہشت گردوں کا قبضہ ہے اور یہ دفتر فوچی چھائونی کے اندر ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔ افواہ ہے کہ یہ لوگ جنہوںنے سی ٹی ڈی اور وانا پولیس سٹیشن پر حملے کئے ہیں وہ پارلیمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ محسن داوڑ نے کہاکہ خیبر پی کے حملوں کی زد میں ہے اور ہمیں بولنے سے روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرانشاہ میں خود کش حملے ہورہے ہیں۔ اسی طرح لکی مروت میں پولیس سٹیشن پر حملے ہوئے ہیں۔ ہماری پالیسیاں واضح نہیں ہونگی تو نہ تو ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرسکیں گے اور نہ ہی امن بحال کر سکیں گے۔ اگر اس آگ کو بجھایا نہ گیا تو یہ اٹک پار تک چلی جائے گی۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ ریکوڈک منصوبے کی ملکیت وفاق کو دینے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ مشترکہ اجلاس میں بدحال معیشت، ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ریکوڈک کا ایجنڈا شامل ہوتا مگر یہ سب غائب ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریکوڈک کا منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں ترقی اور خوشحالی لا سکتا تھا مگر یہ بدانتظامی کا شکار ہوا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی علی وزیر کی رہائی اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں سینیٹر مشتاق احمد، رکن اسمبلی محسن داوڑ، رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی اور سینیٹر عابدہ عظیم شامل تھے۔ احتجاج اور نعرے بازی کی گئی۔ سینیٹر مشتاق احمد نعرے لگاتے رہے کہ علی وزیر کو رہا کرو، علی وزیر کے پروڈکشن آرڈ جاری کرو، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا خاتمہ کیا جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر علی وزیر کی رہائی کے لیے نعرے درج تھے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اور سابق وزیر خزانہ کے خلاف غداری کے مقدمات درج کرنے اور نااہلی کے رنفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت کی طرف سے جلد بازی میں قانون سازی کا ریکارڈ قائم کر دیا گیا پارلیمنٹ کے مشترکہ سوا گھنٹے میں 10 بل منظور کر لئے گئے۔ اپوزیشن کی غیر موجودگی کے باعث حکومت کو مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑا۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کہہ رہی ہے کہ ملک کا دیوالیہ ہو رہا ہے، ایسی بات کرنے والے ملک کے خیر خواہ ہیں یا دشمن؟۔ سیاسی جماعت کہہ رہی ہے کہ مدت سے پہلے الیکشن کرائے جائیں۔ اب اس کی حکومت نہیں تو کہہ دیا کہ یہ ایوان گندگی کا ڈھیر ہے۔