ریسٹورنٹس،مارکٹیں،ہوٹلز رات 8،شادی ہال 10بجے بند

Dec 21, 2022


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وزیر اعظم کی صدارت میں کابینہ اجلاس میں منظور شدہ  توانائی بچت پلان  کے تحت ریسٹورنٹس، ہوٹلز اور مارکیٹیں رات 8 بجے بند ہوجائیں گی، شادی ہالز رات 10 بجے بند کردیئے جائیں گے، الیکٹرک بائیکس متعارف کرانے جارہے ہیں، الیکٹرک بائیکس کی امپورٹ شروع ہوچکی ہے، حکومتی اداروں میں 20 فیصد لوگ گھر سے کام کی تجویز زیر غور ہے۔ بھارت سے متعلق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان نے پاکستان اور کشمیری عوام کی بھرپور ترجمانی کی۔ وزیراعظم نے وزیرخارجہ کے بیان کی توثیق کی ہے۔ کمیٹی نے توشہ خانہ سے متعلق قواعد و ضوابط کی تشکیلِ نو سے متعلق تجاویز پیش کردی ہیں۔ توشہ خانہ میں کسی قسم کی بے ضابطگی اور بدنیتی کے راستے کو بند کردیا گیا ہے۔  ان فیصلوں سے 62ارب روپے کی بچت ہوگی۔ کابینہ کے فیصلوں پر چاروں صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ جمعرات تک پالیسی کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ وزیر اعظم کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد مشیر  امور کشمیر قمر زمان کائرہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب کے ہمراہ پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر  دفاع  خواجہ محمد آصف نے کہا کہ  رات 2 بجے تک دکانیں کھولنے  کا  رواج سمجھ سے باہر ہے، ہمیں توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی، ہم رات کو شاپنگ کا کلچر برداشت نہیں کرسکتے۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں رات گئے تک مارکیٹیں کھلی ہوتی ہیں، صبح ہمارے ہاں 12 ایک بجے مارکیٹیں کھلتی ہیں، ہم دن کی روشنی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھاتے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی مشکلات سے دوچار ہے، ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، ہم پر آپشن اور چوائس کے دروازے بند ہوچکے ہیں۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ کفایت شعاری کی پالیسی دی جا رہی ہے، اس حوالے سے بنائی گئی کمیٹی میں سیکرٹری پاور، وزیرِ دفاع سمیت دیگر وزراء شامل ہیں۔ اقدامات سے  اربوں روپے کی بچت ہوگی۔ الیکٹرک بائیکس کی درآمدکیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کابینہ اجلاس کے دوران توانائی، خزانہ اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے حکام نے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے قومی توانائی بچت پلان کی منظوری دے دی۔ سرکاری اداروں میں 20 فیصد افرادی قوت گھر سے کام کرے تو 56 ارب روپے کی  بچت ہو گی۔ پرانے پنکھے 120 سے 130 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، نئے پنکھے تقریباً 40 سے 60 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، ان پنکھوں کے استعمال سے 15 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ ایل ای ڈی بلبوں کے استعمال سے 23 ارب روپے کی بچت ہوگی، گھروں میں پنکھے اور ایئرکنڈیشنڈ کے استعمال میں بچت سے 8 سے 9 ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جاسکتی ہے، کپیسٹی پے منٹس کی مد میں 28 ارب بلین ماہانہ بچت ہوگی۔ 69 فیصد پانی زراعت میں استعمال ہوتا ہے، گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں گیزر کے لیے بچت کے آلات فراہم کریں گی، اس سے 92 ارب روپے سالانہ کی بچت ہو گی، متبادل سٹریٹ لائٹس جلانے سے 4 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ای بائیکس متعارف کرانے جا رہے ہیں، الیکٹرک بائیکس کی درآمد شروع ہو چکی ہے، محدود مدت کے اندر یہ موٹر سائیکلیں مارکیٹ میں آ جائیں گی، موٹر سائیکل کمپنیوں کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے، ای بائیکس آنے سے 86 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ انہوں نے توشہ خانہ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ توشہ خانے میں کسی قسم کی بے ضابطگی کے راستے کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے، یہ لمبی سٹوری ہے، آنے والے دنوں میں توشہ خانے کی فلم چلتی رہے گی۔ کمیٹی نے توشہ خانے سے متعلق رپورٹ بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر بھی ہمارے بھائی ہیں، سختی سے کسی کے ساتھ نہیں نمٹا جائے گا۔ سنگین معاشی صورتحال کے تناظر میں ہمیں اپنی عادتوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔ مشیر امور کشمیر  قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہماری ان تجاویز کو مثبت طرح سے دیکھا جائے، یہ اقدامات اٹھانے ناگزیر ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی اقدامات نہیں۔ بجلی پیدا کرنے کے لئے کارخانوں میں جو کول استعمال ہوتا ہے وہ بہت مہنگا ہے، ہم ایک ایک ڈالر بچا رہے ہیں، بہت مشکل حالات کا سامنا ہے۔ ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ عمران خان روزانہ ملکی معیشت پر حملہ کرتا ہے، وہ ڈیفالٹ کی باتیں کرتا ہے، ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ ہم عوام کی تکلیف کو مدنظر رکھ کر فیصلے کررہے  ہیں، تمام سٹیک ہولڈرز سے توقع ہے کہ تجاویز پر غور کریں گے۔ ہمیں ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی قومی عادات تبدیل کرنا ہوں گی۔ کفایت شعاری و توانائی بچت کی تجاویز پر فوری عمل درآمد اور امپورٹ بل پر قابو پانا ناگزیر ہے، 26سے 28بلین ڈالر کے امپورٹ بل میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے ورثے کے مطابق حکومت کی بھرپور ترجمانی کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے عوامی امنگوں کے مطابق پاکستان کا، کشمیریوں کا، ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کا اور دیگر اقلیتوں کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھا ہے۔وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مہنگے تحائف کی فہرست مہیا کریں جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق وصول نہیں ہوئے، کابینہ نے بیرونی ممالک سے ملے تحائف کے حوالے سے انکوائری ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایف آئی اے دو ہفتے کے اندر ایک جامع تفتیشی رپورٹ پیش کرے، ریاستی تحائف کو کاروبار کے طور  پر استعمال کرنے کا عمل کسی طور درست نہیں ہے۔ توشہ خانہ اور ریاستی تحفوں کیلئے ایک کمیٹی سفارشات کو آخری شکل دے رہی ہے۔

مزیدخبریں