اسلام آباد ( عترت جعفری)پنجاب اسمبلی میں تحاریک عدم اعتماد ،گورنر کی جانب سے وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ایڈوائس اور اس کیلئے اجلاس کی طلبی سمیت پنجاب میں جاری تنازعات کے پس منظر میں سیاسی داو پیچ آزمائے جا رہے ہیں ، گورنر کی طرف سے آج پنجاب اسمبلی جلاس کی طلبی اور سپیکر کی طرف سے اسے غیر قانونی قرار دینے کے بارے میں تنازعہ کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 130کی کلاز سات کے تحت اگر گورنر یہ محسو س کرے کہ وزیر اعلی کو ایوان کے ارکان کی اکشریت کی حمایت حال نہیں ہے تو وہ وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہہ کر اسمبلی کا اجلاس بلا سکتے ہیں،آئین کی اس کلاز میں جاری اجلاس کے حوالے سے خاموشی ہے ،اس لئے آج اجلاس کا ہونا لازمی ہے ،اسکے آج عدم انعقاد کے مضمرات مقررہ وقت گذرنے کے بعد سامنے آ جائیں گے ،پی پی پی کے شریک سربراہ اور سابق صدر اس وقت لاہور میں اپنے سیاسی داو پیش لڑا رہے ہیں ،آصف علی زرداری نے مسلم لیگ کیو اور پی ایم ایل ین کے قائد سے رابطے کئے ،چوہدری شجاعت سے براہ راست ملاقات کی میاں نواز شریف سے فون پر بات کی ،ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی اور اتحادی جماعتوں کوکامیابی کا یقین ہے اور وہ اب آئندہ کے سیٹ آپ پر اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں آصف علی زراداری اور چوہدری شجاعت کے درمیان اتفاق ہو اکہ وزیر اعلی ہمارا ہو گا ، ایسے شواہد موجود ہیں کہ پی پی پی خود بھی وزارت اعلی کی امیدوار ہے اور اس پر دیگر جماعتوں کو ایک پیج پر لانے کیلئے کی کوشش کررہی ہیں ۔
پنجاب اسمبلی میں تحاریک عدم اعتماد ،پس منظر میں سیاسی داؤ پیچ آزمائے جا رہے
Dec 21, 2022