لاہور (خصوصی نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی ہدایت پر اعتماد کے ووٹ کیلئے آج اجلاس طلب کرنے سے انکار کر دیا۔ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کیلئے آج اسمبلی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ تاہم سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے آج اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رانا ثناءوزیراعلیٰ ہا¶س سیل کر کے دکھائیں۔ اسمبلی اجلاس چل رہا ہے اور جب اجلاس چل رہا ہو تو نیا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔ موجودہ اجلاس سپیکر کا طلب کردہ ہے جسے گورنر ختم نہیں کر سکتے۔ گورنر پنجاب نے جو خط لکھا ہے اس کی آئینی حیثیت مشکوک ہے۔ مسلم لیگ ن ہوٹل میں اپنا اجلاس بلا لے۔ اگر حکومت کا بزنس ہوا تو آج بھی پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہو گا۔ گورنر کے طلب کردہ اجلاس کا اسمبلی سیکرٹریٹ گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گا۔ جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے گزشتہ روز اپنے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سبطین خان نے کہا ہم نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا تھا بلکہ اسے ملتوی کیا تھا، پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس میں گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے آج کا اجلاس ہم ملتوی کردیں، گورنر پنجاب نے پہلے بھی اجلاس ایوان اقبال میں بلایا تھا، اگر شوق ہے تو گورنر پنجاب اب بھی اجلاس بلا لیں، وزیر اعلیٰ وہاں نہیں جائیں گے۔ اس دوران ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ صورتحال سے گھبرائے ہوئے ہیں، جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے جواب دیا کہ کیا میری شکل دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم گھبرائے ہوئے ہیں، ہم پراعتماد ہیں۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ اور سپیکر کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک پر وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا۔ مزید براں سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے گورنر بلیغ الرحمن کے طلب کردہ اجلاس کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ سپیکر سبطین خان نے دو صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کر دی۔ رولنگ میں کہا گیا ہے کہ رواں اجلاس سپیکر نے بلایا اور وہی اس کو ختم کر سکتا ہے۔ سپیکر اجلاس ختم نہ کرے تو گورنر نیا اجلاس نہیں بلا سکتا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کیلئے نیا اجلاس ضروری ہے۔ ووٹنگ کیلئے نیا اجلاس بلانے سے پہلے رواں اجلاس ختم ہونا ضروری ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اگر آج پنجاب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہ ہوا اور وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو گورنر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں آج بدھ کو طلب کیے گئے اجلاس کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ، ملک احمد خان، طارق بشیر چیمہ، چودھری سالک حسین اور عون چودھری نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپیکر کی جانب سے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر مشاورت ہوئی۔ شرکاءنے رائے دی کہ اجلاس مکمل آئینی و قانونی ہے اور اس میں پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ ہر صورت میں حاصل کرنا ہوگا۔ اجلاس کا انعقاد نہ ہوا یا وزیراعلی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چودھری پرویز الہی اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا نے کہا ہے کہ اگر پرویز الٰہی نے آج پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کو سیل کر دیا جائے گا۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ تمام اتحادی آپس میں رابطے میں ہیں۔ پاگل آدمی کو روکا جائے ورنہ یہ ملک کو حادثے سے دوچار کرے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے۔ آج وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کو سیل کر دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ رانا ثناءنے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے سے متعلق موقف غلط ہے، ان کی یہ بات آئین کے خلاف ہے، گورنر اسمبلی کا اجلاس بلا سکتا ہے، اگر چار بجے اجلاس نہ ہوا اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیر اعلیٰ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے۔ اجلاس نہ ہو تب بھی وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی دہائیاں دے رہے ہیں 99 فیصد لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہ ٹوٹیں۔ تو پھر تحریک عدم اعتماد نہ آتی تو کیا ہوتا۔ پرویز الٰہی خود کہتے ہیں اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں ہوں۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہئے، اگر پرویز الٰہی کہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹنی چاہئیں تو پھر کیوں اسمبلیاں توڑ رہے ہیں؟۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں سے مکمل رابطے میں ہیں۔ اگر پرویز الٰہی آج اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو پھر گورنر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا اعلان کر سکتے ہیں۔ نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوا تو پھر تمام جماعتیں اس انتخاب میں حصہ لیں گی۔
ٹکرا¶
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ اجلاس دوبارہ 23دسمبر کو ہوگا۔ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس چار گھنٹے 23منٹ کی تاخیر سے سپیکر سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا تو اپوزیشن رکن خلیل طاہر سندھو نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ جواب میں صوبائی وزیر راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ہاو¿س میں تمام ممبر تھے، یہ انتہائی نامناسب ہے کہ کورم کی کوئی ضرورت نہیں، اپوزیشن نے حاضری لگائی لیکن ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتی، کورم کی نشاندہی پر سپیکر نے ممبران کو بلانے کیلئے پانچ منٹ تک گھنٹی بجانے کا حکم دیا۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے ایوان میں اپنے خطاب کے دوران کہا پرائیویٹ ممبر ڈے پر کورم کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کی دلچسپی و معاملات دیکھ لیں، تماشا لگایا ہوا ہے، نوازشریف کے کیسز اور سزا، مریم کب آئے گی کب باہر جائے گی، کی پڑی ہوئی ہے، سلمان شہباز واپس آ گئے ہیں، جتنے اشتہاری تھے سب پاکستان میں واپس آ گئے ہیں، ساڑھے سات لاکھ لوگ بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ جب چوروں کا ملک ہوجائے تو شریف آدمی باہر چلا جائے گا۔ ظہیر عباس نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سپیکر نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کر دیا، پھر بھی کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے ایجنڈے پر موجود تمام کارروائی کو جمعہ تک کیلئے موخر کردیا۔ اب اجلاس 23دسمبر بروز جمعة المبارک دوپہر دو بجے ہوگا۔
اسمبلی اجلاس ہنگامہ