لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ بطور ٹیم شکست سے مایوسی ہوئی، فاسٹ بائولرز کی فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے سیریز ہارے،میں اپنی ٹیم کا دفاع کروں گا اور سیریز میں شکست کی ذمہ داری بطور کپتان لوں گا،اگلے میچز میں غلطیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شاہین آفریدی، حسن علی، حارث رئوف اور نسیم شاہ انجری کا شکار تھے جس کی قیمت سیریز میں 0-3سے شکست سے بھگتنا پڑی، ٹیسٹ میچز میں تجربے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن صرف اظہر علی تجربہ کار کھلاڑی کے طور پر ٹیم میں شامل تھے، نئی ٹیم ہے لیکن اسے جتنے زیادہ مواقع ملیں گے اتنا بہتر نتیجہ آئیگا۔ کسی بھی سینئر کھلاڑی کیلئے ٹیم واپسی کا دروازہ بند نہیں، ہم منصوبہ بندی کریں گے اور دیکھیں گے کہ کن کھلاڑیوں کو منتخب کرنا ہے۔ اگر دفاعی انداز میں کھیلتے ہیں تو کہا جاتا ہے دوسرے طریقے سے کیوں نہیں کھیلتے؟۔ آپ سب کو خوش نہیں کرسکتے۔ تیز گیند بازوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، اگلے سال 2023ء کا ورلڈکپ ہے۔ فواد عالم فارم میں نہیں تھے، ان کی جگہ سعود شکیل نے پرفارم کیا، سیریز میں تین چار ڈیبیو ہوئے، نئے کھلاڑیوں کو وقت دینا پڑتا ہے، کوشش کریں گے کہ نئے لڑکوں کو پورا وقت دیں۔ ٹیم کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وقت لگے گا۔ سیریز میں کافی مشکلات ہوئیں۔ ابرار احمد نے انگلینڈ کیلئے مشکلات پیدا کیں، ٹیسٹ میچز میں ایسے بائولر چاہیے ہوتے ہیں جو وکٹیں لیں۔ مینجمنٹ بہترین ہے، تجربہ کھلاڑیوں کیساتھ شیئر کرتی ہے، کوچز صرف بتا سکتے ہیں، عملدرآمد تو گرائونڈ میں پلیئر ہی کرتے ہیں۔انگلش کپتان بین سٹوکس نے کہا کہ ہم نے ٹیسٹ انجوائے کیا، ساتھیوں سے کہا تھا ٹیسٹ کرکٹ میں صرف چوکے چھکے ہی نہیں بلکہ تفریح بھی ضرروی ہے،ہم سب کو معلوم ہے کہ جو کیا ہے وہ کافی سپیشل ہے۔ اس کارنامے پر پوری ٹیم کو فخر ہے، برصغیر میں کھیلنے کی حکمت عملی کے بارے میں یہاں سیکھنے کو ملا، اس سیریز میں جو حکمت عملی اپنائی اس نے فائدہ دیا، کراچی ٹیسٹ میں ٹاس ہار کر بائولنگ کرنا چیلنج تھا۔ برصغیر کی کنڈیشنز میں ٹاس کا کردار کافی اہم ہوتا ہے، چوتھی اننگز میں بیٹنگ کرنا اچھا تجربہ رہا، فتح میں سکواڈ کے ہر ممبر نے کردار ادا کیا ہے، ریحان احمد ڈیبیو پر توقعات کے پریشر سے آزاد تھا، اچھے کھیل کا مظاہرہ کیاہے۔ پہلے ٹیسٹ میں ساتھیوں کو کہا فلیٹ وکٹ کو انجوائے کریں، صرف چوکے چھکے ضروری نہیں، تفریح بھی ضروری ہے۔ ٹیسٹ میچز میں بیٹنگ کا سٹائل تبدیلی کرنے کے پروسس میں ہیں،سیریز میں ہمارے ہر کھلاڑی نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔