اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پردلائل جاری رہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران مدعی مقدمہ شوکت مقدم کے وکیل نثار اصغر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ قانون میں یہ ہے کہ ملزم Incapable ہو تب insanity plea دیکھی جا سکتی ہے،21 جولائی کو ملزم مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا،مجسٹریٹ نے لکھا کہ میں نے ملزم کو سنا ہے لیکن ایسی کسی صورت حال کا ذکر نہیں کیا، عدالت نے کہاکہ جب ریمانڈ آرڈر ہوا تو کیا کوئی میڈیکل چیک اپ ہوا ؟،وکیل نثار اصغر نے کہاکہ نہ میڈیکل چیک اپ ہوا نہ عدالت نے اس حوالے سے کچھ لکھا کہ کوئی مسئلہ تھا،24 جولائی کو ملزم کی طرف سے وکیل پیش ہوا پھر 26 جولائی کو انصر نواز مرزا ایڈووکیٹ پیش ہوئے،ملزم کی جانب سے ریمانڈ کے دوران Insanity plea کی کوئی بات نہیں کی گئی،دو اگست 2021 کو بھی اس کی طرف سے مجسٹریٹ کے سامنے وکیل پیش ہوا،ظاہر جعفر کے والدین نے گرفتاری کے دوران دائر درخواستوں میں کبھی نہیں کہا کہ ان کے بیٹے کو کوئی ایشو ہے،19 گواہ پیش ہوئے اور ظاہر جعفر کے وکیل نے ان پر جرح کی،بارہویں گواہ کے بعد ظاہر جعفر کی جانب سے insanity plea کی درخواست کی گئی،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو اس وقت ٹرائل ایڈوانس اسٹیج پر تھا، وکیل نے کہاکہ جیل اپیل جو عدالت کے سامنے ہے وہ بھی ظاہر جعفر نے خود دستخط کی ہے،یہ عام اپیل نہیں بلکہ اس کے ہاتھ سے لکھی مکمل اپیل ہے جس پر دستخط بھی ہیں، گواہ مدثر عالم سے متعلق انہوں نے کہا ایک اور مدثر ہے جس کو سامنے نہیں لایا گیا،انہوں نے ثابت کرنا تھا یہ ایک نہیں دو لوگ ہیں جو انہوں نے ثابت نہیں کیا حالانکہ یہ صرف ایک ٹائپنگ کی غلطی تھی، گواہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی نا ایسا ہوا ہے ریکارڈ سے ثابت ہے، پوسٹمارٹم کا مقصد وفات کی وجہ اور وقت جاننا ہوتا ہے،زخمی ہونے اور وفات ہونے میں پانچ سے دس منٹ کا وقت ہے،وفات اور پوسٹمارٹم کے درمیان نو سے دس منٹ گھنٹے کا وقت ہے،21 جولائی 2021 کو پوسٹمارٹم کا وقت صبح 9:30 کا وقت لکھا ہوا ہے، بیس جولائی کو رات 8:06 منٹ پر تھراپی ورکس وقوعہ والی جگہ پہنچے، عدالت نے استفسار کیاکہ ایکسپرٹس کیا کہتے ہیں کہ margin of error کتنا ہو سکتا ہے اس حوالے سے بتا دیجئے گا، وکیل نے کہاکہ دو ڈاکٹرز سے متعلق کو انہوں نے اعتراض اٹھایا وہ درست نہیں کیونکہ ان کے بیان میں کوئی تضاد نہیں، وفات کے وقت سے متعلق جو انہوں نے کہا وہ درست نہیں ہے، کسی ڈاکٹر نے دوسرے ڈاکٹر کے کسی بھی ایکٹ سے مخالف کچھ نہیں کہا، عدالت نے کہاکہ ہماری کوشش ہے جمعرات تک ہم مکمل کر لیں،وکیل کے دلائل جاری رہے اور عدالت نے مزید سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔
نور مقدم قتل کیس