لاپتہ افراد ، تلافی کا جامع منصوبہ تیار کیا جائے:آمنہ مسعود 


اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)ڈیفنس آف ہیومن رائٹس(ڈی ایچ آر)کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام جبری لاپتہ افراد کو فوری بازیاب،خفیہ حراستی مراکزمیں بند قیدیوں کو رہا اور تمام لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کر کے انصاف فراہم کیا جائے، لاپتہ افراد کے متاثرہ خاندانوں کیلئے تلافی کا جامع منصوبہ تیار کیا جائے جبری گمشدگی میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہیئے اور جبری گمشدگی کو پاکستان میں جرم قرار دیا جانے والے قانون کو سینٹ میں پاس کیا جائے ملک میں نافذ کیا جائے،انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے راہنما فرحت اللہ بابر، انسانی حقوق کی راہنما طاہرہ عبداللہ و دیگر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں 2022 کے اختتام پر ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا،رپورٹ میں میں سال بھر میں ہونے والے گمشدگیوں کے لئے اور پرانے کیسز کی تفصیلات، اور سال بھر میں کی جانے والی مختلف سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ یہ سال پچھلے سالوں کی نسبت زیادہ چیلنجنگ رہا ہے کیونکہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات کو پاکستان کی مختلف ہائیکورٹس میں دائر کیا گیا۔ کمیشن کی ناقص کارکردگی نے متاثرہ خاندانوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو عدالتوں میں انصاف طلب کرنے پر مجبور کیا۔ ڈی ایچ آرنے 2022 میں پاکستان کی مختلف ہائی کورٹ میں جبری گمشدگی کے 17 مقدمات دائر کیے ہیں جبکہ جبری گمشدہ افراد کے لواحقین میں سے 100 افراد کو نفسیاتی مدد فراہم کی ، 3 متاثرہ خاندانوں کو روزگار شروع کرنے کے لیے مائیکرو فنانس قرضے فراہم کیے ، 20 متاثرہ خاندانوں کو ماہانہ مالی امداد فراہم کی گئی اس کے علاوہ لا پتہ افراد کے لواحقین جو سیلاب کی زد میں آئے ان 10 خاندانوں کی مالی مد د بھی کی گئی،کمیشن آف انکوائری کی سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق کمیشن کو مجموعی طور پر 9133 افراد کے لاپتہ ہونے کی شکایات ملیں، جن میں سے 5574 افراد کا سراغ لگایا ہے۔ 
 آمنہ مسعود 

ای پیپر دی نیشن