پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے اس امر پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انہیں اپنے ساتھ بٹھا کر جو تقریر کی تھی اس میں بار بار سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تضحیک اور تذلیل کی گئی ۔پرویز الٰہی نے خبردار کیا ہے کہ وہ آئندہ عمران خان کے اس رویے کو برداشت نہیں کریں گے اور پوری ق لیگ اس کا جواب دینے کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی ۔چوہدری پرویز الٰہی پہلے سیاست دان اور حکمران ہیں جنہوں نے پچھلے آٹھ دس ماہ سے فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ذلت آمیز ریمارکس پر صدائے احتجاج بلند کی ہے ۔چوہدری صاحب کا کہناہے کہ جنرل باجوہ عمران خان کے بھی محسن ہیں اور خود ان کے بھی محسن ہیں ۔اس لیے وہ محسن کشی کی روش کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔عمران خان فطری طور پر کسی دوسرے کی عزت اور احترام کرنے کے حق میں نہیں ہیں ،لیکن انہوں نے اپنی حکومت کے ساڑھے تین برس میں بار بار جنرل باجوہ کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے اور ان کی بڑھ چڑھ کر تعریفیں کیں ۔پھر نہ جانے عمران خان کا لہجہ زہریلا کیوں ہو گیا کہ انہوںنے جنرل باجوہ کو کبھی میر جعفر کہا ،کبھی میر صادق سے مشابہت دی۔کبھی انہیں نیوٹرل کہہ کر جانور ہونے کا طعنہ دیا ۔عمران خان ،جنرل باجوہ پر تنقید میں اس حد تک آگے چلے گئے کہ انہوںنے یہ الزام بھی لگایا کہ جنرل باجوہ نے ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے امریکی سازش میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ۔عمران خان کی دیکھا دیکھی ان کی پارٹی کے لیڈر اور کارکن اور سوشل میڈیا کا لشکر نہ صرف جنرل باجوہ پر پل پڑا بلکہ انہوں نے بلوچستان میں ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن کے دوران ایک جنرل کی شہادت پر بھی ذلت آمیز رویہ اختیار کیا ۔پھر اس پورے لشکر نے سوشل میڈیا کو میدان جنگ بنا لیا اور پاکستان کی تمام خرابیوں کی ذمہ داری پاک فوج اور اس کی قیادت پر ڈال دی ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ گندا کھیل جاری رہا لیکن پاکستان کے کسی سیاست دان کویہ توفیق نہ ہوسکی کہ وہ عمران خان اور ان کے لشکریوں کا منہ توڑ جواب دیں ۔اس دوران عمران خان نے فوج پر تنقید کے لیے کبھی تو جیب سے کاغذ کا ٹکڑا نکال کر ہوا میں لہرایا کبھی امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر کے ایک مبینہ خط کے حوالے سے پاک فوج کی قیادت کے چہروں پر دھول ملنے کی کوشش کی ۔عمران خان نے یو ٹرن پہ یو ٹرن لیا اور بعد میں خودہی کہہ دیا کہ سفیر کے خط کا قصہ چھوڑیں یہ پرانی بات ہو گئی ،لیکن ان کی پارٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ امریکہ کا نام لیے بغیر اس معاملے کو غداری کے فعل سے جوڑ دیں ۔پاکستان کا ہر دشمن پاک فوج کو گالیاں دینے میں صف اول میں کھڑا نظر آتا ہے ،اسے ایٹمی اسلحے سے لیس اور آئی ایس آئی جیسی چوکس ایجنسی کسی طرح ہضم نہیں ہو پاتی ۔ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان امریکہ کا حلیف تھا لیکن امریکہ نے بھی بار بار پاکستان کی فوجی چوکیوں پر میزائل داغے اور پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملے جاری رکھے ۔امریکہ نے پاک فوج پر دوغلا ہونے کا الزام بھی لگایا ۔اس کا کہنا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کی پشت پناہی کر رہا ہے ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج نے ضرب عضب میں دوست دشمن کی تمیز کیے بغیر جو بھی مقابل کھڑا ہو ا اسے تہس نہس کر دیا ۔اسی لیے پاک فوج وہ واحد طاقت ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف بیس سالہ جنگ کرکے دکھائی اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکا ۔دوسری طرف امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں شکست کھا کر بھاگ نکلنے پر مجبور ہو گئیں ۔افغانستان میں بھارتی افواج کے کارندے بھی ذلیل و رسوا ہو کر رہ گئے لیکن پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت دیا اور وہ پوری دنیا میں واحد طاقت ہے جو دہشت گردی کی جنگ کے خلاف سرخرو ہوئی۔ستم ظریفی یہ ہے کہ جناب عمران خان نے پاک فوج کی اس پیشہ ورانہ مہارت پر بھی تنقید جاری رکھی اور دہشت گردی کی جنگ میں امریکی حلیف بننے پر پاک فوج کو ہر طعنے سے نوازا ۔عمران خان کی نفسیات کا جائزہ لینا مشکل نہیں ہے جب تک فوجی قیادت نے انہیں اقتدار کے تخت پر بٹھائے رکھا تو وہ عمران خان کی لاڈلی تھی لیکن جیسے ہی عمران خان نے گورننس کی غلطیوں پر غلطیوں کا ارتکاب کیا اور پاک فوج کے لیے یہ ممکن نہ رہا کہ وہ ایک ناقص حکومت کا ساتھ دے سکے تو عمران خان پاک فوج کے خلاف برسر پیکا ر ہوگئے اور اب ان کی زبان درازی کا سلسلہ کہیں رکنے میں نہیں آتا ۔ میں چوہدری پرویز الٰہی کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے حق اور سچ کی بات کی ہے ،پاک فوج کے وقار کا خیال کیا ہے اور عمران خان کی روش کی کھلے الفاظ میں مذمت کی ہے ۔پرویز الٰہی کے اس بیان سے پہلے عمران خان کھل کرکھیل رہے تھے ۔وہ پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے تھے اور انہیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہ تھا۔ عمران خان نے اپنے رویے سے ملک میں انتشار ،ہیجان اور خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کردی تھی ۔یہاں تک کہ ان کے ایک لیڈر کو یہ کہنے کی بھی جسارت ہوئی کہ پاک فوج اپنی ہائی کمانڈ کے غلط احکامات کو ماننے سے انکار کر دے ۔یہ بات فوج کو غداری اور بغاوت پر اکسانے کے مترادف تھی ۔اب تو ایک اور صاحب بھی کمر کس کر فوج کے خلاف طعنہ زنی میں مصروف ہو گئے ہیں ۔یہ لوگ گھٹیا ترین زبان اختیار کر رہے ہیں ۔اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ پاک فوج انہیں اقتدار میں کیوں واپس نہیں لاتی ۔دنیا کے ہر ملک میں فوج موجود ہے لیکن دنیا کے کسی ملک میں بھی اپنی فوج کے خلاف طعنہ زنی نہیں کی جاتی ۔امریکی اور نیٹو افواج نے تو بیسیوں ممالک میں جارحیت کرکے لاکھوں افراد کا خون ناحق کیا ۔لیکن ان افواج کو اپنے اپنے ملک میں سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے ۔بھارتی فوج کشمیر میں پچھتر برس سے جبرو ستم کا پہاڑ توڑ رہی ہے ،بھارتی فوج نے اپنے ملک کے اندر بھی کئی ریاستوں میں لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے لیکن کیا مجال کہ بھارت کا الیکٹرانک یا سوشل میڈیا یا بھارت کا کوئی سیاسی لیڈر اپنی فوج کے خلاف زبان درازی کرے ۔شکر ہے کہ اب پرویز الٰہی کی شکل میں کسی شخص نے تو عمران خان کی زبان کو لگام دینے کی کوشش کی ہے ۔میں امیدرکھتا ہوں کہ پرویز الٰہی اب اس مشن میں آگے بڑھیں گے اور فوج کے وقار کی بحالی کے لیے ایک عوامی مہم کی قیادت کریں گے اور پاک فوج کو وہ عزت اور احترام دلوائیں گے جس کی وہ بجا طور پر حق دار ہے ۔
جنرل باجوہ کی تضحیک اور پرویز الٰہی کا ردعمل
Dec 21, 2022