کرپٹو کرنسی ،پاکستان میں100 ارب ڈالر سے زیادہ کی آمدنی پیدا کی جا سکتی ہے


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان میں کرپٹو کرنسی اثاثوں کی صلاحیت کی وجہ سے اگلے 20 سالوں میں ٹیکنالوجی ٹیلنٹ کے لیے مجموعی طور پر 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی آمدنی پیدا کی جا سکتی ہے، جو قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔گزشتہ چند مہینوں میں کرپٹو، بلاک چین، اور ویب 3.0 ٹیکنالوجیز میں سماجی، سرمایہ کاری اور پالیسی کی سطح پر دلچسپی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ کیونکہ چینالیسس 2021 گلوبل کرپٹو ایڈاپشن انڈیکس میں کرپٹو اپنانے کے لحاظ سے پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں نیشنل انکیوبیشن سینٹر (NIC) میں منعقدہ پاکستان کے سب سے بڑے ویب 3.0 اور "W3B سمٹ" کے عنوان سے بلاک چین ایونٹ میں مقررین نے کیا۔ اس میں معروف کاروباری شخصیات، کارپوریٹ لیڈرز، ٹیکنالوجی سے وابسطہ افراد اور طلباء نے شرکت کی۔ اس سمٹ کا اہتمام ٹیم اپ اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر نے ایس اینڈ پی گلوبل اور فیسیٹ کے اشتراک سے کیا گیا ۔ اس تقریب کا مقصد پاکستان میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی بنیاد رکھنا تھا۔جاز (Jazz) کے سابق سی ای او اور بانی پارٹنر، ٹیم اپ اینڈ نیشنل انکیوبیشن سینٹر پاکستان، زوہیر خالق نے سمٹ سے خطاب کیا اور نیشنل انکیوبیشن سنٹر کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا "میں NIC کو پاکستان میں جدت جدید طرز کا دیکھ کر خوش ہوں اور یہ تقریب پاکستان کو ٹیکنالوجی کی منزل میں تبدیل کرنے کی ہماری کوششوں کا حصہ ہے۔ اس میدان میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے، اور ہمیں تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن اور پاکستان کی جگہ کو یقینی بنانا ہے" ۔"واضح رہے کہ مالیاتی خدمات سے لے کر ریٹیل اور ای کامرس، میڈیا اور تفریح، صحت کی دیکھ بھال، آئی ٹی، حکومت اور توانائی سمیت تقریباً ہر شعبے میں ویب 3 بلاک چین کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ صنعت کار اور صارفین ویب 3.0 ٹیکنالوجیز کے زریعے انتہائی شفافیت سے معاملات دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں تمام لین دین کا ریکارڈ رجسٹر کیا جاتا ہے اور آسانی سے ان کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف، ڈویلپرز اور آئی ٹی ٹیمیں ویب 3.0 کی ٹیکنالوجی کی تیزی سے ترقی کو سرمایہ کاری کی بڑی وجہ تصور کرتی ہیں۔
 کرپٹو کرنسی 

ای پیپر دی نیشن