اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے سرمایہ کاری کے نام پر عوام سے فراڈ پر آل پاکستان پراجیکٹ کے آدم امین چوہدری کیس میں ایف آئی اے اور پولیس کو کاروائی کا اختیار دیتے ہوئے کہاہے کہ ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی نئی شکایات سن کر قانون کے مطابق کارروائی کریں، کیس کے متاثرین ایف آئی اے اور پولیس سےرجوع کر سکتے ہیں، آل پاکستان پراجیکٹ کے اکاو¿نٹس بحال کرنے ہیں یا نہیں مناسب آرڈر جاری کرینگے۔گذشتہ روزآل پاکستان پراجیکٹ کے مالک آدم آمین کی اکانٹس بحالی اور کیس کے متاثرین کی درخواستوں پر سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر،ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی آئی جی پولیس کے علاوہ آل پاکستان پراجیکٹ کے مالک آدم آمین اپنے وکیل سردار عبدالرازق عدالت میں پیش ہوئے،ملزم آدم امین کے وکیل نے کہاکہ آل پاکستان پراجیکٹ سے متعلق نیب کو واپس بھیج دیا گیا،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ پارلیمنٹ کی کوئی بات نہیں کرتا جنہوں نے یہ نیب ترمیمی آرڈیننس پاس کیا،جنہوں نے نیب ترمیمی آرڈیننس پاس کیا آپ لوگوں نے انہیں ووٹ دیے ہیں،آج لوگ نیب اور ایف آئی اے کو بھی گالیاں دے رہے ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہمارا کام تھا تفتیش کرکے ریفرنس دائر کرنا،نیب ترمیم کے بعد ریفرنس ہی واپس ہو جائے تو نیب کیا کرے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ یہ بھی ناممکن ہے کہ ریفرنس واپس ہوگیا اور وہ ایس ایچ او آبپارہ کو بھیج دیں، آدم امین کے وکیل نے کہاکہ سکیم کے تحت عوام کو 19 کروڑ کا منافع دیا گیا،میرے موکل کو نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا انگلیاں توڑی گئیں،کہا گیا پلی بارگین کرلو، عدالت نے کہاکہ نیب ترمیم کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے،دیکھنا ہوگا سپریم کورٹ کیا فیصلہ دیتی ہے،عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
اختیار دیدیا