گردہ عطیہ کرنیوالے کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی، سربراہ انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز


ملتان (وقائع نگار خصوصی)ملتان انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز ملتان کے سربراہ ڈاکٹر علی عمران زیدی نے کہا ہے کہ گردے کی پیوندکاری کروانے کے بعد ڈائلیسز کروانے کی پریشانی سے نجات مل جاتی ہے اس کے علاوہ مریض ذہنی اور جسمانی اعتبار سے بالکل صحت مند اور تندرست ہو جاتا ہے اور گردہ ٹرانسپلانٹ کروانے کے بعد مریض عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکتا ہے اور اپنے روز مرہ کے معاملات کو بھی انجام دے سکتا ہے گردہ تبدیلی کے بعد مریض کو ڈائلیسز سے چھٹکارا مل جاتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کڈنی ٹرانسپلانٹ ( گردوں کی پیوندکاری ) بارے آگاہی فراہم کرنے کے لئے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں ہسپتال کے وہ مریض جن کا ادارے میں گردے کا ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہے انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مریضوں کے ساتھ ان کے ڈونرز نے بھی شرکت کی۔انہوں نے مزےد بتایا ہے کہ عموما اٹھارہ سے پچاس سال کی عمر کے لوگوں کا گردہ لیا جاتا ہے۔ مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کو گردہ دے سکتے ہیں۔ ایک گردہ عطیہ کرنے کے بعد گردہ عطیہ کرنے والے کو عام طور پر کوئی تکلیف نہیں ہوتی ہے۔ اور وہ پہلے کی طرح روز مرہ کے کام کو انجام دیتے ہوئے خوشی سے اپنی زندگی گزارتا ہے۔آپریشن کے بعد مکمل طور آرام کرنے کے بعد جسمانی ورزش بھی کر سکتا ہے۔ اور اس کے ازواجی زندگی میں بھی کوئی تلخی نہیں آتی ہے۔ گردہ عطیہ کرنے والے کا ایک گردہ دینے کے بعد ایک ہی گردہ دونوں گردوں کا کام سنبھال لیتا ہے تقریب کے اختتام پر ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی عمران زیدی ، ٹرانسپلانٹ نیفرالوجسٹ ڈاکٹر نیّر سلیم ، ڈاکٹر راشد اصغر، ڈاکٹر نعمان مسعود اور ٹرانسپلانٹ ٹیم کے دیگر ممبران نے ڈونرز کو گردہ عطیہ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔
کڈنی ڈیزیز

ای پیپر دی نیشن