بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں آپریشن,25 دہشتگرد ہلاک,3 اہلکارشہید

Dec 21, 2022 | 10:12

پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 25 دہشت گرد ہلاک ہوئے، 7 دہشت گردوں نے ہتھیار پھینکے اور تین کو گرفتار کیا گیا جبکہ 3 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 18 دسمبر کو بنوں کینٹ کے اندر واقع سی ٹی ڈی کمپلیکس میں زیر حراست دہشت گرد نے ڈیوٹی کانسٹیبل کو قابو کیا اور اسلحہ چھیننے کے بعد دیگر زیر حراست 34 ساتھیوں کو آزاد کرایا، جس کے بعد تمام دہشت گرد باہر نکلے اور مال خانے سے مزید اسلحہ حاصل کر کے فائرنگ کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے 18 دسمبر کو کمپاؤنڈ پر قبضے کے فوری بعد 1 سی ٹی ڈی کانسٹیبل کو شہید جبکہ دوسرے کو زخمی کیا جو دوران علاج جانبر نہ ہوسکا جبکہ جونیئر کمیشنڈ افسر کو یرغمال بنا کر ریاست سے افغانستان تک محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ فائرنگ کی آوازیں سنتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کمپاؤنڈ پہنچی جہاں 18 دسمبر کو ہی دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گردوں کو جبکہ تین کو گرفتار کیا گیا۔ علاوہ ازیں سیکیورٹی فورسز کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہتھیار نہ پھینکنے پر بیس دسمبر کو سیکیورٹی فورسز نے طوفانی ایکشن کیا جس کے نتیجے میں 25 دہشت گرد ہلاک جبکہ مجموعی طور پر 10 گرفتار ہوئے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آپریشن میں بہادری و جانبازی سے لڑتے ہوئے مادر وطن کے تین سپوت شہید ہوئے، جن میں  صوبیدار میجر خورشید اکرم، سپاہی سعید، سپاہی بابر شامل ہیں جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 افسران سمیت 10 سپاہی زخمی ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہدا کی عظیم تر قربانیاں ہمارے عزم کو بڑھاتی ہیں، سیکیورٹی فورسز ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لیے ڈٹی ہوئی ہیں اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے کمپاؤنڈ سے فرار کی کوشش کی جس کو بروقت ایکشن سے ناکام بنایا گیا اور اُن کے افغانستان محفوظ طریقے سے پہنچانے کے مطالبے کو رد کردیا گیا۔ واضح رہے کہ دو روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے کینٹ ایریا میں قائم سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں نے تفتیش کے دوران اہلکار کا رائفل چھین کے فائرنگ کی اور عملے کو یرغمال بنا لیا تھا۔ دہشت گردوں نے مغوی اہلکاروں کے ساتھ ویڈیو بناکر جاری کی جس میں انہوں نے رہائی کے عوض مختلف مطالبات پیش کیے جس میں افغانستان کی طرف محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ حکام نے مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے جس کے بعد صبح سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے کمپاؤنڈ سے دہشت گردوں کا قبضہ ختم کرایا اور تمام اہلکاروں کو بازیاب کرایا۔  آپریشن کے دوران کمپاؤنڈ میں موجود تمام دہشت گرد مارے گئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار شہید جبکہ ایس ایس جی کمانڈو سمیت 15 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ دریں اثنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف  نے ایوان کو  بتایا کہ اٹھارہ دہشت گرد سی ٹی ڈی کی حراست میں تھے، ایک دہشت گرد نے سی ٹی ڈی اہلکار کے سر پر اینٹ مارکر اسلحہ چھین لیا۔ انکا کہنا تھا کہ بیس دسمبر کو ساڑھے بارہ بجے ایس ایس جی نے آپریشن شروع کیا جس میں تمام 33 دہشت گرد مارے گئے، ایس ایس جی کے ایک افسر سمیت دس سے پندرہ اہلکار زخمی ہوئے ہیں، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی دوبارہ سراٹھارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنوں میں آپریشن مکمل ہوگیا ہے تاہم کلیئرنس کا عمل جاری ہے، واقعہ کی تفصیلات آئی ایس پی آر جاری کرے گا، ہمارے کچھ فوجی زخمی جبکہ دو شہادتیں ہوئی ہیں۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ دہشت گردوں کا تعلق مختلف گروہوں سے تھا، صوبائی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے، سیکیورٹی فورسز ہی سب کام کریں، صوبائی ہیلی کاپٹر عمران خان کے استعمال میں ہیں، خیبرپختونخوا کے حکمران مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ اور وزرا عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔

مزیدخبریں