ملک میں بڑھتی دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے آرمی چیف سید عام منیر کے کامیاب دورہ امریکہ سے واپسی پر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف گرینڈ آپریشن کے فیصلے متوقع ہیں۔ پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغانیوں کو پاک سرزمین سے بے دخل کرنے کے لیے جب سے احکامات شروع کئے گئے ہیں تب سے ملک میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سرحد پار سے دہشت گرد آ کر معصوم عوام اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں اور واپس افغانستان جا کر پناہ لے لیتے ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آرمی چیف سید عاصم منیر نے اپیکس کمیٹی کے شرکاء کی مشاورت سے ملک بھر میں مقیم غیر قانونی افغانیوں کو واپس افغانستان بھیجے جانے کے لیے اقدامات کرنے شروع کر دئیے تھے جس پر زور و شور سے عملدرآمد جاری ہے ۔ افغانیوں کے انخلاء پر اندرون ملک اور بیرون ملک سے سخت پریشر بھی آ رہا ہے مگر پاکستان اُن کو واپس بھیجنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کر چکا ہے۔ سید عاصم منیر نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے ایک سال بعد امریکہ کی دعوت پر دورۂ امریکہ کیا۔ اس دورے میں سید عاصم منیر کو بہت غیر معمولی عزت افزائی سے نوازا گیا جس میں اُن کی امریکن سی آئی اے سربراہ ، وزیر دفاع ، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف ، سینٹ کام کے کمانڈر کے علاوہ وزیر خارجہ اور سیکرٹری قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ پاکستان کے کسی بھی آرمی چیف کو امریکن دورے کے دوران اتنی ہائی پروفائل ملاقاتوں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔ ان ملاقاتوں میں امریکن ہائی پروفائل شخصیات نے آرمی چیف سید عاصم منیر کی تمام باتوں سے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اس وقت معاشی طور پر اور داخلی و دہشت گردی کے حوالے سے حالتِ جنگ میں ہے۔ آئی ایم ایف کو پاکستان کی قسط ادا کر کے پاکستان کو معیشت کے مسائل سے نکالنا چاہئے، پاکستان امریکہ کا جنگوں میں اتحادی ملک رہا ہے جس وجہ سے پاکستانی امریکہ کو اپنے اچھے دوست کی طرح دیکھتے ہیں۔ سید عاصم منیر نے واشنگٹن میں امریکہ میں مقیم کھربوں پتی مقیم پاکستانیوں سے بھی ملاقات کی ہے جنہیں اس بات پر آمادہ کیا گیا کہ سب سے پہلے پاکستان اُس کے بعد ہم ہیں۔ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے حوالے سے اِن بزنس مینوں کو کردار ادا کرنا چاہیے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کر کے ناصرف بے روز گاروں کو روزگار مہیا کرنا ان کا فرض ہے بلکہ پاکستان میں پروڈکشن انڈسٹری لگا کر دُنیا بھر میں ایکسپورٹ کر کے پاکستان کی معیشت بحال کرنے میں اہم کردار ادا کریں بلکہ پاکستان کی دُنیا بھر میں ساکھ کو بھی مستحکم کرنے کی کوشش کریں۔
ایس آئی ایف سی ون ونڈو اپریشن غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ہی بنایا گیا ہے جس کے تحت غیر ملکیوں کی ملک بھر میں ناصرف سرمایہ کاری کو محفوظ بنایا جائے گا بلکہ اُن کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو بھی دور کیا جائے گا۔ ایس آئی ایف سی فورم سے ملک بھر میں کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ ٹیکس نیٹ میں بھی اضافہ ہو گا جس سے سٹاک مارکیٹس اور سٹیٹ بنک کے ذخائر میں اضافہ ہو گا۔ اس طرح پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ نگران حکومت اس وقت ٹیکس نیٹ میں ٹیکس ادا نہ کرنے والے پاکستانیوں کو شامل کرنے کے حوالے سے ان گنت اقدامات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی معروف ٹیکس لا فرم مسعود اینڈ کمپنی کے صدر خالد مسعود خاں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیکس نیٹ میں نہ شامل ہونے کی بنیادی وجہ تعلیم کا فقدان ہے حالانکہ کہ ہر معزز شہری کسی نہ کسی صورت میں حکومت کو ٹیکس ادا کر رہا ہے چاہے وہ
گھروں میں استعمال ہونے والی اشیاء خریدے ، کھانے پینے کا سامان ہو، یوٹیلٹی بلز ہوں یا کسی قسم کی خریداری ہو اس کے ذریعے وہ حکومت ٹیکس ادا کر رہا ہے۔ صرف نیشنل ٹیکس نمبر نہ حاصل کرنے کی وجہ سے وہ ٹیکس چور کہلاتا ہے۔ خالد مسعود خاں جو کہ پاکستان کے علاوہ ترکیہ ، کینیڈا اور دیگر ممالک میں بھی ٹیکس کنسلٹنٹ خدمات انجام دے چکے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ پاکستانی انتہائی محبِ وطن قوم ہے صرف ٹیکس کے حصول کا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ خالد مسعود خاں نے کہا آرمی چیف سید عاصم منیر نے ایس آئی ایف سی کا قیام کر کے ملک کی ترقی کی داغ بیل ڈال دی ہے۔ پاکستان میں کاروبار کرنے کے بے پناہ مواقع ہیں مگر مختلف ادارے سرمایہ کاروں کو ہراساں کر کے اپنی سرمایہ کاری واپس لے جانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ سید عاصم منیر کے اس اقدام سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اگر اب کوئی سرمایہ کار پاکستان آئے گا تو کوئی بھی ادارہ اُس ہراساں کرنے کی بجائے اُسے اپنی تمام تر مدد فراہم کرے گا جس سے سرمایہ کاروں کا پاکستان پر نہ صرف اعتماد بڑھے گا بلکہ وہ مزید سرمایہ داروں کو پاکستان آنے کی ترغیب دیں گے۔ خالد مسعود خاں کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات ہے کہ سید عاصم منیر کو یہ قدم اٹھانا پڑا یہ تو حکومتوں کے کرنے والے فیصلے ہوتے ہیں اور جب ہمارے سیاستدان آپس کی کھینچا تانی میں مصروف ہو جاتے ہیں تو وہ ملکی وسیع تر مفاد کے فیصلے نہیں کر پاتے تو پھر کسی پاکستانی سپاہی کو یہ بیڑہ اٹھانا پڑتا ہے۔ خالد مسعود خاں جو کہ دنیا کے کئی ممالک میں بطور ٹیکس کنسلٹنٹ کے علاوہ دنیا کی معروف مایہ ناز کمپنیز کے ٹیکس ایڈوائزر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ایس آئی ایف سی کا قیام پہلے ہو جاتا تو ملک بدترین معاشی حالات سے بچ سکتا تھا۔ خالد مسعود خاں کہتے ہیں کہ اس وقت ملک کو سب سے زیادہ جس امر کی ضرورت ہے وہ معاشی بحالی ہے۔ جس پر سپہ سالار سید عاصم منیر شب و روز کام کر رہے ہیں۔ سید عاصم منیر نے اپنے منصب سنبھالنے کے بعد بارہ بیرونی دورے کئے ہیں جس میں چین ، سعودیہ ، قطر ، کویت ، یو اے ای ، ازبکستان، ترکمانستان اور امریکہ شامل ہیں۔ ان تمام ملکوں کے سربراہان نے سپہ سالار کو انتہائی پذیرائی دی ہے اور وہ ان تمام ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کروانے کا ہدف کامیابی سے پورا کروا چکے ہیں۔
خالد مسعود خاں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو طویل عرصے کے بعد ایک ایسا سپہ سالار ملا ہے جو سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ معاشی بحالی کے لیے بھی اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ یہ عاصم منیر کی معاشی بحالی پالیسی ہی کا نتیجہ ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ احتساب ادارے کے سربراہ چیئرمین نیب جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ کاروباری شخصیات اور اعلیٰ سول افسران کو یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ اُن کو بے بنیاد جھوٹی شکایتوں پر ذلیل و رسوا نہیں کیا جائے گا۔ اگر کوئی بڑی کرپشن میں ملوث بھی ہوا تو اُس میڈیا ٹرائل کرنے کی بجائے اُس کے خلاف خفیہ طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ نے اپنے دورۂ تعیناتی میں کسی بھی تذلیل کیے بغیر اربوں روپیہ پلی بارگینگ اور ریکوری مد میں برآمد کیا ہے مگر کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں کیا گیا۔
سید عاصم منیر سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ معاشی بحالی پر کام کر رہے ہیں
Dec 21, 2023