زندگی ایک حسین سفر ہے اگر اسے بھرپور انداز سے گزاریں تو خوشگواری میں اضافہ ہوتا ہے۔ ورنہ خودی زنگ آلود ہو جاتی ہے۔ انسان کو اپنی صلاحیتیں، قابلیتیں اور ہُنر کو بہتر طور پر استعمال کرنا چاہیئے تاکہ عوام الناس کی فلاح و بہبود اور ذاتی تسلی ہو سکے۔ گذشتہ کئی ماہ سے لاہور آلودگی میں دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ اتفاق سے ایک عزیزہ کی شادی کے سلسلہ میں آلودگی سے پاک اپنے آبائی شہر ساہیوال جانا ہوا جہاں انمول ہیروں سے ملاقات ہوئی۔ لاہور سے ملتان روڈ اب کافی بہتر ہے کہ خاندان کے ہمراہ سفر بخیررہا۔ میں جب بھی اپنے آبائی شہر جاتا ہوں تو اپنے حلقۂ یاراں میں ضرور وقت گزارتا ہوں۔ شادی کی مصروفیات سے فارغ ہو کر پروفیسر مسعود فریدی ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویژن سے رابطہ کیا تو وہ حسبِ معمول خندہ پیشانی سے پیش آئے ۔ ساہیوال شہر میں پانچ اہم کالجز ہیں جہاں علم و ہنر کا سرور بٹتا ہے۔ پہلے روزہم گورنمنٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین ساہیوال گئے جہاں پروفیسر نعمانہ صدیق پرنسپل پروفیسر شاہینہ ، وائس پرنسپل اور دیگر اساتذہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ سب موسم سرما کی تعطیلات کے حوالہ سے مصروفیات پر تبادلہ خیال کر رہی تھیں۔ کالج میں پہلے کی نسبت اب بہار کا سماں تھا کہ صفائی اور تزئین و آرائش پہ لاکھو ں روپے خرچ کئے گئے تھے۔ پرنسپل صاحبہ نے بتایا کہ ہم نے مضمون کی انجمنیں قائم کر دی ہیں۔ ایلومینائی ایسوسی ایشن بنا دی ہے عرصہ دراز کے بعد کالج میگزین ترتیب دیا جا رہا ہے۔ یہاں تقریباً چار ہزار طالبات زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو رہی ہیں۔ نئے پروگرام بی ایس کا الحاق پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا گیا ہے ۔
جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
گورنمنٹ گریجویٹ کالج ساہیوال جانا ہوا تو پرنسپل صاحب کی تلاش میں باہر پڑی خالی کرسیاں، ان کا دفتر، سیمینار روم، لائبریری میں سرگرداں رہا۔ ڈاکٹرندیم عباس اشرف ہمراہ تھے کہ پروفیسر شفیق بٹ سے ملاقات ہو گئی وہ سال اوّل فلسفہ کی کلاس پڑھانے کی تیاری میں تھے روز گارڈن میں بیٹھ کر کئی رنگوں کے گلاب مہکتے ہوئے محسوس کئے۔ پتہ چلا کہ پرنسپل ڈاکٹر ممتاز احمد شعبۂ کیمیا کے جملہ اساتذہ کے ہمراہ دھوپ کھا رہے تھے۔ ان کے پاس پہنچا تو سب نے پُرخلوص خوش آمدید کہا۔ کیمیائی اثرات سے مبرا چائے پی پھر پرنسپل صاحب کے ہمراہ ان کے دفتر چلے گئے۔ راستہ میں شعبۂ اُردو کے سربراہ ڈاکٹر محمد افتخار شفیع سے علیک سلیک ہوئی۔
پرنسپل صاحب نے کالج نامہ کا تازہ شمارہ ’’فلسطین نمبر‘‘ کی کئی کاپیاں دیں کہ جہاں بھی کوئی پڑھا لکھا شخص ملے اُسے یہ ’فلسطین نمبر‘ دے دیں کہ وہ اسرائیل کا فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو جان سکیں۔ تھوڑی ہی دیر بعد اگیگا کے صدر ڈاکٹر کلیم اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پرنسپل کے دفتر پہنچ گئے۔ ان کے ساتھ تصاویر بنائیں اور اجازت لے کر ڈائریکٹر کالجز کے پاس پہنچ گیا کہ ڈویژنل پبلک سکول و کالج ساہیوال جانا طے تھا۔ ڈی پی ایس پہنچے تو بریگیڈیئر (ر) انوارالاحسین کرمانی اور وائس پرنسپل نے خوش آمدید کہا۔ ابھی کافی کی ایک ہی چسکی لی تھی کہ چمکتے پھولوں کے ساتھ نئی وردی میں دو پولیس انسپکٹر نے پرنسپل صاحب کے دفتر میں آتے ہی ان کو سلیوٹ مارا اور کہنے لگے کہ ہمارے ڈی آئی جی کا بیٹا آپ کے سکول میں بعد دوپہر کی کلاس کا طالب علم ہے اُسے صبح کی کلاس میں شفٹ کر دیں پرنسپل صاحب نے فرمایا کہ ہمارا اصول ہے کہ ہم بعد دوپہر کی کلاس کے طلباء طالبات کو صبح کی کلاس میں نہیں بھیجتے۔ اس طرح کریں تو پھر بعد دوپہر کے وقت کوئی بھی نہ پڑھے۔ آپ ساہیوال بائی پاس کے قریب ہمارا ’’راوی کیمپس‘‘ ہے وہاں شفٹ کر لیں لیکن اگر ایک بارطالب علم وہاں چلا گیا تو واپس نہیں آسکتا۔ میں نے پرنسپل ڈی پی ایس ساہیوال بریگیڈیئر انوارالاحسن سے سکول و کالج کے تازہ بہ تازہ نتائج کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر میٹرک کا نتیجہ 99.3%رہا جبکہ ایف اے، ایف ایس سی کا نتیجہ 97.13% رہا۔ دونوں درجوں میں بورڈ میں پہلی پوزیشن ڈی پی ایس نے حاصل کی ہے۔
ڈائریکٹر کالجز کے ہمراہ وائس پرنسپل کی رہنمائی میں کالج لائبریری اور بیالوجی میوزیم دیکھا، تصاویر بنانے لگے تو پروفیسر قمرالزماں خاں سابق پرنسپل جی سی ساہیوال بھی تشریف لے آئے مختصر ملاقات کے بعد اجازت لی۔ اگلے روز گورنمنٹ کالج برائے خواتین فرید ٹائون ساہیوال گئے جہا ں24 اساتذہ اور تقریباً ایک ہزارطالبات ہیں۔ پرنسپل پروفیسر سمیرا نسیم، وائس پرنسپل پروفیسر زاہدہ بشیر و دیگر جملہ اساتذہ سے ملاقات ہوئی۔ ڈائریکٹر کالجز مسعود فریدی اور راقم ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم نے کالج میں منعقدہ سائنس کی نمائش دیکھی جو فزکس، کیمسٹری، بیالوجی اور ریاضیات کی طالبات نے اپنی اساتذہ کی نگرانی اور پرنسپل کی سرپرستی میں منعقد کی تھی۔ اس کے بعد چھوٹی سی گرائونڈ میں جمناسٹک کا مظاہرہ دیکھا۔ طالبات نے مس آمنہ بی بی کی نگرانی میں بہترین تیاری کی تھی جس وجہ سے پنجاب بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین فرید ٹائون ساہیوال کا اجراء 2016 ء میں ہوا تھا جس کی اشد ضرورت تھی۔ابھی انتظامیہ کی توجہ کا منتظر ہے کہ کئی ایک ضروریات اور سہولتوں کا فقدان ہے۔
پروفیسر مسعود فریدی اور میں پروفیسر محمد اکبر شاہ کی خیریت دریافت کرنے ان کے گھر گئے ان کو ہشاش بشاش دیکھ کر خوشی ہوئی کہ چند ماہ قبل نیچے گرنے سے ان کا بازوٹوٹ گیا تھا۔ اس کے بعد پروفیسر ریاض حسین زیدی معروف نعت گو شاعر سے ان کے گھر ادب سرائے میں ملاقات کی انہوں نے اپنی شاعری کی کتاب ’’برگِ گل شاداب ہے‘‘ تحفتاً دی۔ ان کی متحرک بیٹی آمنہ ریاض سے بھی ملاقات ہوئی۔ ہم نے منیر نیازی،مجید امجد ،ڈاکٹر اے ڈی نسیم ، بشیر احمد بشیر، حکیم محمود احمد اور کئی ادیب و شاعر کے بارے میں گفتگو کی۔
خوئے گفتار مری مدح سرائی ہے ریاض
جس کی تاثیر کو وہ حُسنِ بیاں دیتا ہے