اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی سیاسی اور جیو اکنامک دونوں لحاظ سے ایک اہم ترین ملک ہے اور وہ خود کو رابطوں کے مرکز اور وسطی ایشیا اور اس سے آگے کے لیے گیٹ وے کے طور پر ترقی دینا چاہتا ہے ،تاہم پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، تمام دوست ممالک کیساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان طویل مدتی دو طرفہ تعلقات کے ذریعے امریکا کیساتھ مضبوط روابط بڑھانے کا خواہاں ہے۔ اس بات کا اظہار انہوں نے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق واشنگٹن میں ممتاز امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ارکان کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے ملاقات میں علاقائی سلامتی اور بین الاقوامی دہشتگردی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا جبکہ جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کیلئے پاکستان کا نقطہ نظر بھی اْجاگر کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کو تسلیم شدہ تنازع قرار دیتے ہوئے اسے کشمیری عوام کی اْمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنیکی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کوئی بھی یکطرفہ اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف اس تنازع کی نوعیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ آرمی چیف نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی پر بھی زور دیا اور کہا کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے دو ریاستی حل کا نفاذ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل المدتی اور کثیر الجہتی پارٹنرشپ کے ذریعے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ روابط کو وسیع کرنے اور تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے خواہاں ہے،انہوں نے بتایا کہ دورہ امریکہ کے دوران ان کی بات چیت بہت مثبت رہی ۔پاک فوج کے سربراہ نے مزید کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف ایک محافظ کے طور پر کھڑا رہا، علاقائی استحکام اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنایا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی پائیدار جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف اس کے منطقی انجام تک لڑتا رہے گا۔