کل بدھ کو پیریس کے پبلک پراسیکیوشن نے چلی کے نکولس زیپیڈا کے خلاف مشرقی فرانس کی فوجداری عدالت کے سامنے عمر قید کی درخواست کی، جن پر اس کے سابق جاپانی معشوقہ نارومی کروساکی کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔سب کچھ نارومی کروساکی کے قتل میں نکولس زیپیڈا کی طرف لے جاتا ہے"۔ یہ الفاظ پراسیکیوٹر ایٹین مینٹوکس کے ہیں جنہوں نے مشرقی فرانس کے فوزول میں عدالت کے سامنے کہے۔اگرچہ جاپان کی مقتول طالبہ کی لاش نہیں ملی مگر ملزم نے منگل کے روز اپنے جرم کا اقرار کرلیا تھا۔منٹو نے گذشتہ سال عدالت سے استدعا کی تھی کہ زپیڈا کو عمر قید کی سزا سنائی جائے، لیکن عدالت اسے 28 سال قید کی سزا سنانے کا فیصلہ کیا تھا۔استغاثہ نے اس بات پر زور دیا کہ نکولس زپیڈا 2016ء کے آخر میں چلی سے جان بوجھ کر فرانس آیا تھا جہاں اس نے نارومی کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کردیا تھا۔سرکاری وکیل نے منگل کے روز ملزم کا سامنا کئی شواہد کے ٹکڑوں کے ساتھ کیا، جس میں نارومی کو اس کے پیغامات بھی شامل ہیں جس میں اس نے اسے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے مرد دوستوں کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے حذف کر دے۔ اس کی پٹرول اور ماچس کے کین کی خریداری، ممکنہ طور پر اس کے جسم کو جلایا کے لیے کی گئی تھی۔پبلک پراسیکیوٹر کا یہ بھی ماننا تھا کہ چلی کا شہری "پیتھولوجیکل حسد" کا شکار تھا کیونکہ وہ نارومی کو چھوڑنے اور طالب علم آرٹر ڈیل پِکولو کے ساتھ ایک نیا رشتہ شروع کرنے کو برداشت نہیں کر سکتا تھا۔یہ انوکھا کیس بین البراعظمی نوعیت کا ہے جس نے چلی، جاپان اور فرانس جیسے ممالک کو آپس میں جوڑ دیا۔