آدھا کراچی گوٹھ بنادیا گیا، احکامات پر عمل نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو معاوضے اور متبادل جگہ کی فراہمی سے متعلق سابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ و دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ آدھا کراچی تو گوٹھ بنادیا گیا، عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ، مئیر کراچی اور کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ چیکس کی تقسیم سے متعلق رپورٹ جمع کرادی ہے ،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ چیکس کی ٹائم لائن تک تو آرڈر پر عملدرآمد ہوگیا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نہیں ابھی تک چیکس کی تقسیم کا معاملہ حل نہیں ہوا ، چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ ہم یہ معاملہ کابینہ میں لے جائیں گے ،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کابینہ یہ معاملہ نہیں دیکھ سکتی ہے یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بہت سارے متاثرین ہیں عدالت ایک تجاویز پر خود ہی فیصلہ کرلے ،جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کوئی زمین وغیرہ مارک ہوئی ہے یا نہیں۔مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سابق چیف سیکریٹری سندھ نے تجاویز دی تھیں کہ پہلے کرائے کی مد میں چیکس دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آدھا کراچی تو گوٹھ بنادیا گیا ہے، عدالتی احکامات پرعملدر آمد نہیں ہوا تو ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن