بینظیر بھٹو قتل کیس میں زبردستی ملوث کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،خالد شہنشاہ بے نظیر قتل کیس کا اہم گواہ تھا. سابق صدرپرویزمشرف

وزیرداخلہ رحمان ملک کی جانب سے سندھ اسمبلی میں بینظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں انہیں ملزم قرار دینے کا جواب دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ انکا محترمہ بینظیر بھٹو سے اٹھارہ اکتوبر کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہو ا تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ بینطیر کو پہلے قاتلانہ حملے سے قبل ہی انکی زندگی کو درپیش خطرات سے آگاہی دے دی تھی جبکہ انکی خواہش تھی کہ تمام مقدمات ختم کئے جائیں جو پوری کر دی گئی تھی۔پرویز مشرف نے کہا کہ بینظیر بھٹو انہیں اپنے لئے خطرہ نہیں سمجھتی تھیں اور ان سے ہونے والی کسی ملاقات میں رحمان ملک موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا صدر کی ذمہ داری نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل انٹر پول کا چکر چلانے کی کوشش کی گئی تھی مگر انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ اب کوئی انکے چکر میں آنے والا نہیں۔ملک میں ہر چیز پر سیاست کی جا رہی ہے جو ملک کیلئے نقصان دہ ہے۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جب بھی ملک لوٹیں گے عدالت میں حاضری سے نہیں گھبرائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن