جمعرات ‘ 10 ربیع الثانی 1434ھ ‘ 21 فروری2013

دلہن ایک باراتیں 3 آ گئیں، قرعہ اندازی سے فیصلہ، لاہوریا دلہا کامیاب! ایک دلہا بیک وقت 2 دلہنوں کو ملتان میں سرخ جوڑے پہنوا لایا تھا لیکن ایک دلہن کیلئے تین باراتیں تو حیران کن ہے۔ تینوں دلہے ایک دوسرے کو گھورتے رہے ہوں گے۔ ساہیوال کے نواحی چک 79-5R میں خوب گرما گرمی ہوئی، باراتیوں نے خوب ڈنڈے برسائے لیکن پھر لاہوریا دلہا دلہن لے کر آ گیا کیونکہ .... دل والے دلہنیا لے جائیں گے لاہوریے اہل دل جو ہوئے۔ قسمت کی دیوی بھی لاہوری دلہے پر قربان ہوئی اور یوں شکیلہ کو مقبول احمد بیاہ لایا باقی دونوں دلہے منہ لٹکائے گھروں کو چلے گئے۔ لالچی باپ نے تین جگہ رشتہ طے کر کے ایک ایک لاکھ روپیہ حاصل کیا ہوا تھا، بھلا ہو اہل علاقہ کا جنہوں نے پنجائیت کے ذریعے فیصلہ کر کے قسمت والے کے ہاتھ میں لڑکی کا ہاتھ پکڑا دیا۔ یہ موقع تو بڑا مشکل ہوتا ہے لیکن باقی دلہوں کو سمجھنا چاہئے کہ جوڑے زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر بنتے ہیں۔ کچھ تو ایسے مجنوں ہیں انہیں یقین ہونے کے باوجود تسکین نہیں ہوتی صبح و شام بیقرار رہتے ہیں، دیواروں سے سر مارتے پھرتے ہیں۔ ایسے والدین کو بھی شرم کرنی چاہئے قرعہ اندازی سے بچوں کی زندگی کا فیصلہ کرتے ہیں۔ بیٹی کو چاہئے تھا کہ کچھ ہوش کر لیتی۔ قسمت لاٹری سے نہیں نکلتی، عقل کا استعمال بھی ضروری ہے۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭کوئٹہ کا کنٹرول فوج کے حوالے کیا جائے : مسرت شاہین فوج نے پہلے کیا گُل کِھلائے ہیں جو اب آ کر کِھلائے گی۔ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن یہاں ہر کوئی مشکل وقت میں فوج کیلئے ”اذانیں“ دینا شروع کر دیتا ہے۔ جمہوریت کس مرض کی دوا ہے؟ پولیس، ایف سی اور آئی بی والے تنخواہوں کو حلال کیوں نہیں کر رہے۔ ویسے اگر فوج آ جاتی ہے تو مسرت شاہین کو کیا فائدہ ہو گا؟ مولانا فضل الرحمن تو پھر چلتی گاڑی پر بیٹھ جائیں گے۔ مشرف دور میں ان کے اثاثے بھی کافی بڑھ چکے ہیں۔ زمین بھی تو الاٹ کروائی تھی پھر 17ویں ترمیم منظور کروانے کے عوض بھی کچھ ریوڑیاں ملی ہوں گی۔ مسرت شاہین کے اثاثے بھی مولانا سے بڑے ہوں گے لیکن شاید وہ ظاہر نہ کر سکیں کیونکہ 62 اور 63 شق کے تحت کافی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ وینا ملک تو ویسے ہی بادشاہ ہے اس نے تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کرنے سے قبل ہی پورے ملک میں ڈھول بجا دئیے تھے۔ مسرت شاہین کو فوج کی بات نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وہ تو خود ہی جمہوریت کی گاڑی کی سواری ہیں اس دفعہ تو وہ مولانا پر 62 اور 63 شق کے وار بھی کر سکتی ہیں۔ ویسے مولانا بھی بڑے منطقی ہیں، چلتی گاڑی کے ساتھ لٹکنا انہیں بھی آتا ہے۔ عبدالحفیظ شیخ مستعفی، سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کا حلف اٹھا لیا۔ طے ہو گیا ہے مسئلہ جب احتساب کااب یہ بھی کوئی کام ہے بھاگنا ”شیخ جرار“ کاشیخ جی وڈے شیخ چلی نکلے ہیں وہ گھاٹے کا سودا تو کرتے ہی نہیں، مشرف کے ساتھ ہاتھ ملا کر خزانے پر بیٹھے پھر معاشیات کے اس جادوگر کو پی پی نے ساتھ بٹھا لیا۔ آج ہماری معیشت تباہ ہو چکی ہے، ڈالر 100 روپے کو ہاتھ لگا چکا ہے لیکن شیخ خواب دکھانے کے بعد اب خود اُڈاری مار گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے سوچا ہو گا کہ شیخ ہیں وہ اپنے نام کی لاج رکھ کر کچھ تو کنجوسی کریں گے لیکن یہ تو اُلٹی گنگا بہہ گئی ہے، پچھلی حکومت جو کچھ چھوڑ گئی تھی وہ تو شیخ پُتر نے اُڑا دئیے ہیں اور مدت ختم ہونے سے قبل ہی لنگوٹ کس کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ پوری قوم کو انہوں نے قرضوں کے بدلے گروی رکھ دیا ہے۔ 4 سال تک وہ میڈیا سے ایسے دور بھاگتے اور آنکھیں چھپاتے پھرے جیسے وہ کسی کے کانے ہوتے ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں کہ اب وہ حکومتی نگران وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے اگر یہ بیل منڈھے چڑھ گئی تو پھر شوکت عزیز کی طرح یہ بھی وائسرائے بن کر ہی قوم کو لاروں میں لگائے رکھیں گے۔ ایک باﺅلر ایل بی ڈبلیو کی اپیل کی جب منظور نہ ہوئی تو باﺅلر کو غصہ آ گیا، وہ ایمپائر کی طرف پلٹا اور غصے سے بولا جناب آپ کی چھڑی کہاں ہے، ایمپائر نے حیرت سے کہا کیسی چھڑی؟ باﺅلر غرایا، میں نے کسی اندھے کو بغیر چھڑی کے نہیں دیکھا بعینہ اس طرح آج خزانہ خالی اور معیشت ڈوب چکی ہے لیکن ان اندھوں کون سمجھائے کہ یہ وہ شیخ نہیں جو کنجوس ہو بلکہ یہ تو فضول خرچ ہے۔ پہلے کیا ملا جو اب یہ ملک کو سدھار لیں گے۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭30 ماہ قید کے بعد رہائی نہ ملی، پاکستانی خاتون بھارت میں انصاف کیلئے در بدر!بھارتی عوام بارڈر پر دو نمبری کر کے پاکستانیوں کو پھنسانے کا موقع ضائع نہیں جانے دیتے۔ 2 نمبر کرنسی کے ذریعے معصوم افراد کو کئی کئی سال جیلوں کی دال کھانی پڑتی ہے لیکن ہم ایسے لوگ ہیں کہ بھارتی مجرموں کو رہا کرنے کیلئے بیتاب رہتے ہیں۔ سربجیت سنگھ کو رہا کرنے کیلئے حکومت کے پیٹ میں مروڑ اُٹھ رہے ہیں جبکہ بھارت بے گناہ لوگوں کو پھانسی دے چکا ہے۔ مقبول بٹ شہید اور افضل گورو شہید جیسے ہیروں کو چپکے سے پھانسی دے دی گئی ۔ سربجیت سنگھ کو بھی لٹکایا جائے تاکہ بھارتیوں کی عقل ٹھکانے آئے۔ جو پیار کی زبان نہ سمجھے اسے جوتے مارنے میں کیا قباحت ہے۔ کراچی کی رہائشی راشدہ جائیداد کیلئے بھارت گئی لیکن شاطروں نے 30 ماہ سے اسے جیل میں بند کر رکھا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے۔ دو نمبر کرنسی بنانے والوں کو جیل میں پھینکنا چاہئے لیکن دو نمبربھارتی تو معصوم اور بے گناہ افراد پر غصہ نکال رہے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن