بھارت کو کشن گنگا پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کی اجازت

عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کا اعتراض تسلیم کر لیا۔ بھارت کو کشن گنگا پراجیکٹ کا ڈیزائن بدلنا ہو گا۔ پراجیکٹ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں عدالت نے حکم امتناعی معطل کر دیا۔ دونوں ممالک کو جون تک اعداد و شمار جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی‘ حتمی فیصلہ دسمبر میں ہو گا۔ اس پراجیکٹ کے تحت بھارت دریائے نیلم کا رخ موڑ کر اس کا پانی اوڑی کے مقام پر دریائے جہلم میں شامل کریگا جس سے پاکستان کا ناصرف نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک کا منصوبہ متاثر ہو گا بلکہ جہلم اور نیلم میں پانی کی کمی سے لاکھوں افراد اور بڑے پیمانے پر پاکستان میں زرعی اراضی بھی متاثر ہو گی۔ جب بھارت نے اس پراجیکٹ کی تعمیر شروع کی‘ اس وقت پاکستانی حکام خاموشی سے بیٹھے تماشا دیکھتے رہے۔ اگر بروقت اقدامات کئے جاتے اور اسکی تعمیر روکنے کیلئے ہر فورم پر اور عالمی ثالثی کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا جاتا تو اسکی تعمیر روکی جا سکتی تھی۔ اب جب بھارت اس پراجیکٹ پر آدھا کام مکمل کر چکا ‘ تب ہمارے حکمرانوں کو ہوش آیا اور وہ یہ معاملہ عالمی عدالت میں لے گئے جہاں عدالت نے بھارت کو دریاﺅں کا رخ موڑنے کا حق دیتے ہوئے اس پراجیکٹ پر حکم امتناعی ختم کرکے اس کو تعمیر جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم پاکستانی اعتراض پر اسے پراجیکٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی کرنا ہو گی۔اب پاکستان کو اپنی زرعی معیشت کی بقا کے لئے اس اہم مقدمہ میں پیش رفت کے لئے بھرپور اقدامات کرنا ہوں گے اور عالمی ثالثی عدالت میں بھرپور ثبوتوں کے ساتھ بھارت کی بدنیتی اور کشمیر جیسے متنازعہ علاقہ میں پاکستان کو سیراب کرنے والے دو اہم دریاﺅں کے پانی میں رکاوٹ ڈالنے والے منصوبے کو بے نقاب کرنا ہو گا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو بھارت کی اس آبی جارحیت سے ناصرف نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ بلکہ آزاد کشمیر اور پنجاب میں وسیع پیمانے پر زراعت بھی متاثر ہو گی۔اب جون تک کی مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان بہترین وکلا اور ماہرین کی خدمات حاصل کرکے اپنے کیس کا بھرپور دفاع کرے اور عالمی عدالت کو اپنے موقف کی سچائی کا قائل کرے ورنہ سندھ طاس معاہدے کے باوجود بھارت نے جس طرح پاکستان بنجر بنانے کی کوششیں کر رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اگر پاکستان کو ایتھوپیا اور سوڈان جیسی صورتحال سے بچنا ہے تو اسے عالمی ثالثی عدالت میں بھی حال میں اپنا موقف درست ثابت کرنا ہو گاکیونکہ یہ ہماری بقا کا سوال ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...