بھارت مغربی دریاﺅں پر مزید ڈیم بنا کر پاکستان کو پانی سے مححروم کرنا چاہتا ہے: معاون خصوصی وزیراعظم

اسلام آباد (ثناءنیوز) آبی وسائل اور زراعت کے بارے میں وزیراعظم کے خصوصی معاون کمال مجید اللہ نے انکشاف کےا ہے کہ بھارت پاکستان کے لئے متعین مغربی دریاﺅں پر مختلف سائز کے 150 ڈیم بنا کر سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو اپنے حصے کے پانی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔ گزشتہ روز اےک انٹروےو مےں انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی ثالثی عدالت مےں باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ وہ مغربی دریاﺅں پر مزید تین ڈیم تعمیر کررہا ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ وہ پچاس پچاس میگاواٹ سے زیادہ کے سینتالیس منصوبے تعمیر کرنا چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ ایک سو پچاس ڈیموں کی تعمیر کا مقصد پاکستان کو اپنے حصے کے پانی سے محروم کرنا ہے لیکن کشن گنگا تنازعے کے فیصلے سے بھارت کو واضح پیغام ملاہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثی عدالت کے فیصلے سے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ کمال مجید اللہ نے بعض ذرائع ابلاغ کی طرف سے پیدا کئے گئے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ ثالثی عدالت کا فیصلہ چاہے کسی بھی شکل میں ہو بھارت کے حق میں یا پاکستان کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے کہا ایسا نہیں ہے اور فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بتاےا کہ پاکستان نے عدالت میں دلائل دیئے کہ اگر بھارت کو پانی کا رخ موڑنے یا پانی چھوڑے کی اجازت دی گئی تو پاکستان کو بارش اور برف باری پر انحصار ہونے کے باعث دریائے نیلم سے سال میں سات سے نومہینے تک پانی بالکل نہیں ملے گا۔عدالت نے پاکستان کے نقط نظر کو تسلیم کیا اور وہ اس پانی کی مقدار کے بارے میں اپنا فیصلہ دے گی جس کا رخ بھارت موڑ سکتا ہے۔عدالت نے پاکستان اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ رواں سال جون تک پانی کے بہاﺅ ' آبپاشی ' پینے کیلئے درکار پانی اور بجلی گھروں کی ضرورت کے بارے میں اعدادو شمار فراہم کریں۔اس سوال پر کہ فیصلے پر عملدرآمد کیسے یقینی بنایا جائے گا ' سینئر لیگل کونسل شمائلہ محمود نے امید ظاہر کی کہ ثالثی عدالت اس مقصد کیلئے واضح طریقہ کار طے کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن