اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے روایتی و ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام کیلئے کام کرنے والے عالمی اداروں میں شمولیت کی خواہش کا پھر اعادہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ، ایم ٹی سی آر، آسٹریلیا گروپ اور ویزینار گروپ کے ساتھ مل کر ہتھیاروں کے کنٹرول پر کام کرنا چاہتا ہے۔ حالیہ عرصہ میں پاکستان نے ان اداروں کے ساتھ اپنے روابط میں اضافہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان نے 18 اور 19 فروری تک میزائل ٹیکنالوجی رجیم کے نمائندہ وفد کی میزبانی کی۔ اس رجیم کے تحت معاہدے کی رو سے تین سو کلومیٹر سے زائد رینج کے حامل بیلسٹک یا کروز میزائلوں کی ٹیکنالوجی اور آلات کی برآمد پر پابندی ہے۔ ایم ٹی سی آر کے موجودہ چیئرمین جارج رانوا وفد کی قیادت کر رہے تھے۔ دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری اعزاز چودھری نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ 34 ملک ایم ٹی سی آر کے رکن ہیں۔ ایم ٹی سی آر وفد نے پاکستان کی طرف سے میزائل ٹیکنالوجی کا کنٹرول عالمی معیار کے مطابق بنانے کے اقدامات کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ بات کے سلسلہ کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اس سے قبل بارہ فروری کو پاکستان اور آسٹریلیا گروپ کے وفد کے درمیان بھی مذاکرات منعقد ہوئے۔ 49 صنعتی ملکوں پر مشتمل اس گروپ کے قیام کا مقصد ایسے کیمیائی اور حیاتیاتی عناصر کی برآمد روکنا ہے جو ہتھیاروں میں استعمال کئے جا سکتے ہوں۔ ماہ جنوری کے دوران پاکستان نے ترکی کے زیراہتمام انقرہ میں منعقد ہونے والے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے ساتھ سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی۔ پاکستان نے پہلی بار گزشتہ برس روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول کیلئے کام کرنے والے ادارے ”ویزینار گروپ“ کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک کی حیثیت سے عالمی برادری کا جائزہ لے رہا ہے اور اس نے ڈبلیو ایم ڈی اور ان کے ڈیلیوری سسٹم کے غیر جانبدارانہ بنیادوں پر عدم پھیلاﺅ کا عزم کررکھا ہے مگر اپنی جوہری صلاحیت برقرار رکھیں گے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے پہلی مرتبہ واسینار ارینجمنٹ (ڈبلیو اے) میں بھی جون 2012ءمیں ویانا میں حصہ لیا تھا یہ روایتی ہتھیاروں کی برآمد پر کنٹرول کا ادارہ ہے اور پاکستان اس کے ساتھ مزید رابطے کا خواہاں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ رابطے پاکستان کے ان ٹھوس اقدامات کا حصہ ہیں جو بین الاقوامی سطح پر برآمدات پر کنٹرول کیلئے ہیں اور یہ رابطے وزیراعظم کی سربراہی میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کی ہدایات کے مطابق ہیں۔ پاکستان امید رکھتا ہے کہ تمام اداروں میں باہمی مفید شراکت قائم ہوگی اور وہ جوہری توانائی، حیاتیات، کیمیا، خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پر تعاون کرے گا جو ان گروپوں کے کسی بھی رکن کے ساتھ ہو جبکہ پاکستان علاقائی امن اور سلامتی کے مفاد میں جوہری صلاحیت برقرار رکھے گا۔