پشاور (نوائے وقت نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے زیرحراست لاپتہ افراد کی بوری بند لاشوں کے متعلق کیس کی سماعت میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے تحریری جواب طلب کرلئے۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے عبدالصمد نامی شخص کی لاش کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاع نے پہلے تحریری جواب میں عبدالصمد کی موجودگی سے انکار کیا تھا اگر ایسا ہے تو پھر وہ کیسے سکیورٹی فورسز کی تحویل سے فرار ہونے کی کوشش میں مارا گیا۔ موٹروے سے فرمان اللہ کی بوری بند لاش کیس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ فنانس ڈویژن اربوں روپے ٹول پلازہ کی مد میں وصول کرتا ہے لیکن موٹروے پولیس کے پاس کوئی سہولت موجود نہیں۔ انہوں نے سیکرٹری فنانس ڈویڑن کو فوری طور پر موٹروے پولیس کو سی سی ٹی کیمرے فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خیبر پی کے حکومت، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کو پہلے بھی حکم دے چکے ہیں کہ بوری بند لاشوں کے لواحقین کو دیت ادا کی جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو سرکاری زمین فروخت کر کے دیت کی رقم ادا کریں گے۔ فاضل بنچ نے بوری بند لاشوں کے حوالے سے صوبائی و وفاقی حکومتوں سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ: بوری بند نعشوں پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب
Feb 21, 2013